سزا معطلی درخواست کی درخواست پر نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ طلب

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2019
درخواست میں نواز شریف نے احتساب عدالت سے العزیزیہ یا ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کیس میں سنائی گئی 7 سالہ قید کی سزا معطل کرنے کی درخواست کی تھی— فائل فوٹو
درخواست میں نواز شریف نے احتساب عدالت سے العزیزیہ یا ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کیس میں سنائی گئی 7 سالہ قید کی سزا معطل کرنے کی درخواست کی تھی— فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطل کرکے رہائی کے لیے دائر پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے ان کی میڈیکل رپورٹ طلب کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ، جس میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی شامل ہیں، نے قومی احتساب ادارے (نیب) کے چیئرمین اور کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو بھی نوٹسز جاری کردیئے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کو 6 فروری تک ملتوی کردیا۔

اپنی درخواست میں نواز شریف نے احتساب عدالت سے العزیزیہ یا ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کیس میں سنائی گئی 7 سالہ قید کی سزا معطل کرنے کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف مقدمات کی مکمل کہانی

نواز شریف نے نیب کے چیئرمین، احتساب عدالت کے جج اور کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو اپنی درخواست میں فریق ٹھہرایا تھا۔

درخواست کے مطابق کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 342 کے مطابق سابق وزیر اعظم نے خود پر لگنے والے تمام الزامات مسترد کیے جبکہ استغاثہ کی جانب سے بھی ان کے خلاف کوئی الزامات ثابت نہیں ہوسکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو العزیزیہ یا ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کو اپنے بچوں کے نام پر تعمیر کرنے کا الزام ہے جبکہ عدالت نے ان کا کمپنیوں سے تعلق جوڑتے ہوئے سزا سنائی۔

سابق وزیر اعظم نے اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے یکم جنوری کو اپنی سزا کو چیلنج کیا تھا اور سزا معطلی کے لیے درخواست دی تھی جس کے بعد اس کی ابتدائی سماعت 18 فروری مقرر کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کے وکیل کے حتمی دلائل مکمل

انہوں نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا تھا کہ ’درخواست گزار کو معلوم ہوا ہے کہ ان کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت 18 فروری کو مقرر کی گئی جبکہ نواز شریف کے دونوں بازوں اور پاؤں میں درد ہے‘۔

ان کی طبی رپورٹ دیکھتے ہوئے یہ معاملہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو بتایا گیا جنہوں نے نواز شریف کو طبی معائنے کے لیے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی، لاہور اور علامہ اقبال میڈیکل کالج بھیجنے کی تجویز دی۔

ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کا طبی معائنہ کرنے کے لیے خصوصی میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 29 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں