ماتحت عدالتیں معاملات صحیح طریقےسے دیکھیں تو یہ سپریم کورٹ تک نہ آئیں، چیف جسٹس

30 جنوری 2019
عدالت نے مجرم پر جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے عمر قید کی سزا ختم کردی اور اس کی رہائی کا حکم دے دیا—فائل فوٹو: سپریم کورٹ آف پاکستان
عدالت نے مجرم پر جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے عمر قید کی سزا ختم کردی اور اس کی رہائی کا حکم دے دیا—فائل فوٹو: سپریم کورٹ آف پاکستان

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، اگر وہ معاملات صحیح طریقے سے دیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے گوجرانوالہ کے رہائشی سوتیلے والد کے ہاتھوں بیٹے کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے کہ اگر وہ معاملات صحیح طریقے سے دیکھیں تو یہ سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

مزید پڑھیں: پاناما گیٹ فیصلہ: جسٹس آصف کھوسہ کے ریمارکس

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ محمد ریاض نے چھری کے وار سے فیصل اعجاز کو قتل کیا تھا، یہ واقعہ اسلام ٹاؤن کوٹ اسحٰق گوجرانوالہ میں پیش آیا تھا، جہاں فیصل اعجاز اپنی والدہ سے ملنے گیا اور مارپیٹ شروع کردی۔

عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد ریاض کو سزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی، تاہم ہائی کورٹ نے جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے کہا گیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف یہ اپیل دائر کی گئی، جسے جزوی طور پر مظور کیا جاتا ہے اور مجرم محمد ریاض جتنی سزا بھگت چکا وہ کافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے منصب سنبھال لیا

بعد ازاں عدالت نے مجرم پر جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے عمر قید کی سزا ختم کردی اور اس کی رہائی کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ سال 2010 میں والدہ پر تشدد کے الزام میں محمد ریاض نے اپنے سوتیلے بیٹے فیصل اعجاز کو قتل کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں