ریاست مدینہ کا جدید دور میں قیام، حکومت ٹاسک فورس بنائے، اسلامی نظریاتی کونسل

30 جنوری 2019
اسلامی نظریاتی کونسل کا دو روزہ اجلاس چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کی صدارت میں ہوا—فوٹو:جاوید حسین
اسلامی نظریاتی کونسل کا دو روزہ اجلاس چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کی صدارت میں ہوا—فوٹو:جاوید حسین

اسلامی نظریاتی کونسل نے جدید دور میں ریاست مدینہ کے قیام کے حوالے سے عملی اقدامات کے لیے حکومت سے ٹاسک فورس تشکیل دینے کا مطالبہ کردیا۔

اسلام آباد میں اسلامی نظریاتی كونسل كا 214 واں دو روزہ اجلاس ہوا جس کے بعد چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے نیوز کانفرنس میں اجلاس کی سفارشات سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹرقبلہ ایاز نے کہا کہ اجلاس میں ریاست مدینہ کے نمایاں خدوخال کے حوالے سے کونسل کی قائم کرده کمیٹی کی ابتدائی سفارشات کا جائزه لیا گیا اور اس پر مزید کام کے لیے ڈاکٹر فرخنده ضیا، ڈاکٹر سید محمد انور، خورشید ندیم اور علامہ عارف حسین واحدی پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے جو مزید سفارشات مرتب کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ جدید دور میں کس طرح ریاست مدینہ کی طرز کی فلاحی ریاست قائم کی جاسکتی ہے اس پر مسودہ تیار کرکے بھجوائیں گے، تصور ریاست مدینہ کے مسودے کی تیاری کے سلسلے میں آئین و قانون سے رہنمائی لی جائے، ہمارا کام سفارشات مرتب کرنا ہے تاہم عمل درآمد کے لیے دباو ضرور ڈالا جائے گا۔

مزید پڑھیں:چیئرمین سی آئی آئی کا بیک وقت 3 طلاق دینے کو قابل سزا جرم قرار دینے کا مطالبہ

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ کونسل نے حکومت کو تجویز پیش کی کہ ریاست مدینہ پر جامع سفارشات، لائحہ عمل اور عملی اقدامات کا خاکہ تشکیل دینے کے لیے ٹاسک فورس قائم کرے اور اسلامی نظریاتی کونسل اس سلسلے میں فنی اور علمی معاونت فراہم کرے گی۔

سانحہ ساہیوال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ ریاستی اور معاشرتی سطح پر انسانی جان كی حرمت كو جس طرح نظر انداز كیا جارہا ہے اس پر اسلامی نظریاتی كونسل تشویش کا اظہارکرتی ہے۔

انہوں نے ساہیوال كے سانحہ پرافسوس کا اظہار کیا اور حکومت پر زور دیا كہ انسانی جان و مال كی حفاظت كے لیے قانون كی حاكمیت كو یقینی بنانا ناگزیر ہے اس سلسلے میں كونسل ریاست اور معاشرے كے تمام طبقات كو متوجہ كرنا چاہتی ہے كہ اسلام اور پاكستان كے آئین میں انسانی جان كی حرمت پر جو غیر معمولی اصرار كیا گیا ہے اس سے صرف نظرنہ كیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن مجید میں ایک انسان كے قتل كو پوری انسانیت كے قتل كے مترادف قرار دیا گیا ہے اور پیغمبر اسلام نے فرمایا كہ مومن كی جان كی حرمت بیت الله سے بڑھ كر ہے اسی طرح پاكستان كے قانون میں كسی كو یہ اجازت نہیں دی جاسكتی كہ ناحق كسی شہری كی جان لی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلامی نظریاتی کونسل نے ایک ساتھ تین طلاق پر سزا کی حمایت کردی

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ ریاست كی ذمہ داری ہے كہ وه قانون كی حاكمیت كو یقینی بنائے تاكہ كسی ریاستی ادارے یا عام شہری كی طرف سے انسانی جان كے بارے میں كسی تساہل اور غیر ذمہ داری كا مظاہره نہ ہو۔

انہوں نے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے معاشرے کے دیگر طبقات کی ذمہ داریوں کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ علما، میڈیا اور دوسرے رائے ساز طبقات كا قومی فریضہ ہے كہ وه معاشرے میں انسانی جان كی حرمت كو مستحكم كرنے كے لیے اپنا كردار ادا كریں، محراب و منبر، میڈیا كے ادارے اور ریاست كو مل كر ایسے اقدامات كرنے چاہیں جن سے انسانی جان كی حرمت ہمارے نظامِ قانون اور اقدار كا موثر حصہ بنے۔

اجلاس کی سفارشات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ كونسل نے لورالائی كے واقعے پر دكھ اور افسوس كا اظہار كیا اور ان پولیس اہل كاروں كی مغفرت كے لیے دعا كی جنہوں نے ریاست اور عوام كی حفاظت كے لیے اپنی جان دی۔

مزید پڑھیں:سینیٹ کمیٹی: شادی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کرنے کا بل منظور

کونسل نے قرار دیا کہ صدقات جمع کرنے کے حوالے سے پنجاب حکومت کے چیرٹیز ایکٹ 2018 کی متعدد شقوں شرعی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں اور ترمیم و بہتری کے متقاضی ہیں جبکہ اس سلسلے میں جسٹس منظور گیلانی کی سرگرمی میں ایک کمیٹی کام کرے گی اور سفارشات و متبادل ڈرافٹ بھی تیار کرے گی۔

حج کے حوالے سے کونسل نےطے کیا ہے کہ حج اخراجات پر حکومت سبسڈی دے سکتی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ حج کے لیے بلاتفریق عمومی سہولیات فراہم کرے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ حکومت کو یہ تجویز پیش کی جائے گی کہ خواتین کو وراثت کے حق سے محروم کرنے کی کوششوں کے انسداد کے لیے جامع اور مؤثر انسدادی قوانین بنائے جائیں۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ سود کے حوالے سے کونسل ایک جامع رپورٹ مرتب کرچکی ہے جبکہ شراب ممانعت کے بارے میں ایک خط موصول ہوا ہے کہ اسے ممنوع قرار دیا جائے تاہم اس حوالے سے تمام مذاہب کے رہنماؤں سے نکتہ نظر لے کر آئندہ ایجنڈے میں اس کو زیر بحث لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کونسل اسی وقت زیادہ متحرک ہوگی جب قانون سازی زیادہ ہوگی، جتنے بھی قوانین بنتے ہیں وہ سب اس وقت مرتب ہوتے ہیں جب نظریاتی کونسل اس پر رضا مندی ظاہر کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں