آسیہ بی بی آزاد ہیں، جہاں جانا چاہیں جاسکتی ہیں، وزیر اطلاعات

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2019
حکومت کے مطابق وہ آزاد ہیں اور جہاں چاہیں جا سکتی ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز
حکومت کے مطابق وہ آزاد ہیں اور جہاں چاہیں جا سکتی ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے توہینِ مذہب کے معاملے پر آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد حکومت کا کہنا ہے کہ وہ آزاد ہیں اور جہاں چاہیں جا سکتی ہیں۔

اس سلسلے میں ڈان نے جب وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آسیہ بی بی ایک آزاد خاتون ہیں اور وہ جہاں چاہیں جاسکتی ہیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’وہ ملک سے کب باہر جانا چاہیں گی یہ ان کے اپنے فیصلے پر منحصر ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی درخواست خارج

خیال رہے کہ گزشتہ برس 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر آسیہ بی بی کو سنائی گئی موت کی سزا ختم کردی تھی۔

بعدازاں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ملتان کی خواتین جیل سے رہائی کے بعد آسیہ بی بی کو خصوصی جہاز میں اسلام آباد لایا گیا تھا لیکن ان کے بارے میں معلومات خفیہ رکھی گئیں۔

چناچہ 8 سال جیل میں گزارنے کے بعد آسیہ بی بی آزاد خاتون ہیں اور ملک میں ان کی جان کو لاحق خطرات کے باعث کینیڈا اور اٹلی جیسے ممالک نے انہیں شہریت کی پیشکش کر رکھی ہے۔

ان کے شوہر عاشق مسیح کے بیان کے مطابق آسیہ بی بی کی بریت کی مخالفت کرنے والے انہیں قتل کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’آسیہ بی بی کے ملک چھوڑ جانے کی خبر انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے ‘

قبل ازیں انٹرنیشنل کیتھولک ایجنسی ایڈ ٹو دا چرچ ان نیڈ نے عاشق مسیح کی فون کال کا حوالہ دیا تھا کہ جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ ’میں اطالوی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ مجھے اور میرے خاندان کی پاکستان چھوڑنے میں مدد کی جائے، ہم سخت پریشان ہیں کیوں کہ ہماری زندگی خطرے میں ہے، ہمارے پاس خوراک بھی ناکافی ہے جسے خریدنے کے لیے ہم باہر بھی نہیں جاسکتے‘۔


یہ خبر 31 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں