مالی خسارہ دور کرنے کے لیے منی بجٹ کے مجوزہ اقدامات ناکافی قرار

اپ ڈیٹ 01 فروری 2019
آمدنی کم رہنے کے باعث ملکی خسارہ 6 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے—فائل فوٹو:ڈان نیوز
آمدنی کم رہنے کے باعث ملکی خسارہ 6 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے—فائل فوٹو:ڈان نیوز

کراچی: حکومت کے پیش کردہ منی بجٹ میں اخراجات میں کمی اور آمدنی میں اضافہ کرنے میں ناکامی کے باعث ملک کا مالی خسارہ رواں سال کے دوران مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 6 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرز سروس کے مطابق منی بجٹ میں ملک کے پیداواری شعبے کی ترقی کے لیے برآمدات میں اضافہ کرنے کا اعلان تو کیا گیا لیکن ملکی خسارہ 5.1 فیصد کا ہدف پانے کے لیے آمدنی میں اضافے کے اقدامات کو نظر انداز کردیا گیا۔

ریٹنگ ایجنسی کے مطابق آمدنی کم رہنے کے باعث ملکی خسارہ 6 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے جس کا اس سے قبل بہتر معاشی نمو اور آمدنی بڑھانے کے اقدامات کے باعث 5 فیصد تک ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیا بجٹ نہیں بلکہ اصلاحات پیش کررہے ہیں، اسد عمر

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کی رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی اخراجات میں واضح کمی کے باوجود آمدنی کی رفتار سست اور مجموعی اخراجات میں اضافے کے سبب مالی سال 2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملکی خسارہ 1.4 فیصد بڑھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اخراجات کے معاملے میں سب سے بڑا چیلنج قرض کی ادائیگیوں میں ہوش رُبا اضافہ رہا۔

موڈیز کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران برآمدات کے علاوہ ملک کے بیرونی شعبے میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی اور ترسیلات زر میں 10 فیصد اضافہ جبکہ درآمدات میں 3 فیصد کمی ہوئی۔

مزید پڑھیں: تجارتی خسارہ کم ہو کر 5 سے 6 ارب ڈالر ہوجائے گا، مشیر تجارت کا دعویٰ

علاوہ ازیں مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی میں اشیا اور سروسز کی درآمدات کی کمی کے باعث پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں سال بہ سال کے حساب سے 4.4 فیصد کمی ہوئی اور یہ گھٹ کر 8 ارب ڈالر ہوگیا۔

اس کے ساتھ تیل کے علاوہ درآمدات 4.4 فیصد دباؤ کا شکار رہی جبکہ اسی عرصے کے دوران گزشتہ برس ان میں 19.1 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

واضح رہے کہ حکومت کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 6،6 ارب ڈالر موصول ہوچکے ہیں جو مالی سال 2019 کی ضرورت کے عین مطابق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت نے 7 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے 4 گنا زائد قرض لیا، رپورٹ

تاہم حکومت بیرونی پوزیشن مستحکم کرنے کی غرض سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دیگر بین الاقوامی قرض دہندگان مثلاً ایشین ڈیولپمنٹ بینک، انٹرنیشنل بینک فار ریکنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ اسلامی ڈیولپمنٹ بینک کے ساتھ مشاورت کررہی ہے۔


یہ خبر یکم فروی 2019 ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں