سینیٹ: اپوزیشن نے حج اخراجات میں اضافہ مسترد کردیا، سبسڈی دینے کا مطالبہ

اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا—فوٹو: ڈان نیوز
اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا—فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے حج اخراجات میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اس پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کردیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے ایوان بالا کا اجلاس ہوا، جس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے حج اخراجات میں اضافے کے خلاف توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2019 کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت ملک کے شمالی علاقہ جات کے رہائشیوں کے لیے حج کی فی کس لاگت 4 لاکھ 36 ہزار 975 روپے ہوگی جبکہ جنوبی علاقے (کراچی، کوئٹہ اور سکھر) کے لیے 4 لاکھ 26 ہزار 975 روپے ہوگی، ان اخراجات میں قربانی کی لاگت شامل نہیں ہے، قربانی کے ساتھ یہ اخراجات 4 لاکھ 56 ہزار 426 روپے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: حج 2019: سبسڈی پر اختلاف، وزیر مذہبی امور کابینہ اجلاس سے چلے گئے

اس طرح گزشتہ سال کی حج پالیسی کے اخراجات 2 لاکھ 80 ہزار روپے کے مقابلے میں حکومت نے رواں سال کی پالیسی میں 63 فیصد یعنی ایک لاکھ 76 ہزار 426 روپے اضافہ کیا ہے۔

اس سارے معاملے پر آج سینیٹ اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ حکومت نے مدینہ کی ریاست بنانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن یہ لوگوں کو مکہ اور مدینہ جانے سے روک رہی ہے۔

مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ حکومتی حج پالیسی بہت مایوس کن ہے، پورے ملک کے لوگ اس پالیسی سے پریشان ہوگئے ہیں، حکومت کو حج اخراجات میں لوگوں کو رعایت دینی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ حج اخراجات میں اضافہ عوام کی دسترس سے باہر ہے، میں حج اخراجات میں اضافے کو ایک ڈرون حملہ سمجھتا ہوں، حج بھی سونامی کی زد میں آگیا ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات بھی نہیں مانی گئیں، حج پالیسی لوگوں کو حج کرنے سے روکنے کے مترادف ہے، حکومت حاجیوں کی بد دعائیں نہ لے، مدینہ کی ریاست کی دعویدار حکومت لوگوں کو مکہ اور مدینہ سے روک رہی ہے جبکہ سینما کی بحالی پر اربوں خرچ کرنے کا کہا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سینما کی بحالی پر اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں تو حج پر رعایت دی جائے۔

اس دوران پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ کیا وزیر مذہبی امور ناراض ہیں؟

رضا ربانی نے مزید کہا کہ حج پالیسی سے متعلق پریس کانفرنس میں بھی وہ نہیں آئے جبکہ آج ایوان میں بھی نوٹس کا جواب دینے نہیں آئے، اس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیر مذہبی امور ناراض نہیں ہیں۔

حج اخراجات سعودی عرب میں ہوتے ہیں اس پر ہمارا کنٹرول نہیں، وزیر مملکت کا جواب

دوران اجلاس وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیا اور کہا کہ مدینہ کی ریاست کی بات کی اور قائم ہیں۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہماری اب بھی کوشش ہے کہ ریلیف مل جائے، 70 فیصد اخراجات سعودی عرب میں ہی آتے ہیں اور اس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں رہائش اور کھانے سمیت مختلف چیزوں پر غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ہماری حکومت کی کوشش رہی ہے کہ رعایت دی جائے۔

اس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ حاجیوں کو مزید سبسڈی دے دیں تو بہتر ہے، جس پر وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ علی محمد خان نے بتایا ہے کہ میں اس کی حمایت کررہا ہوں۔

وزرا کی غیر حاضری پر اپوزیشن کا واک آؤٹ

دوسری جانب اجلاس کے دوران اپوزیشن نے وزرا کی غیر حاضری پر احتجاج کیا۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ اپوزشین نے کل آرڈیننس کا معاملہ ایوان میں اٹھایا تھا۔

وزرا کی عدم حاضری پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا—فوٹو: ڈان نیوز
وزرا کی عدم حاضری پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا—فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے مطالبہ کیا کہ غیر حاضر رہنے والے وزرا پر پابندی لگائی جائے، جو وزرا ایوان کو عزت نہیں دے سکتے ان کو ایوان سے دور رکھا جائے۔

سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی کا معاملے پر وزیر کی حاضری یقینی بنانے کا کہا گیا تھا، جان بوجھ کر پی ایم ڈی سی آرڈیننس کو پیش نہیں کیا جارہا۔

رضا ربانی نے کہا کہ ڈریپ کے چیئرمین کے بارے میں نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ مرچکے ہیں، ڈریپ کے چیئرمین کی ڈگری کا مسئلہ بھی سامنے آچکا ہے۔

اس پر چیئرمین سینیٹ نے شبلی فراز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزرا سے پوچھیں کہ وہ ایوان میں کیوں نہیں آتے۔

رضا ربانی نے کہا کہ امریکا طالبان مذاکرات کا معاملہ اٹھایا لیکن کوئی جواب نہیں دیا جا رہا، ایوان کو کچھ نہیں بتایا جا رہا، جب ساری باتیں ہوجائیں گی پھر بتایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری حج پیکج کے اخراجات میں 36 فیصد تک اضافہ

انہوں نے کہا کہ کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں، جس کے بعد وزرا کی عدم حاضری پر اپوزیشن نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

علاوہ ازیں اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ نے میاں عتیق شیخ کو ایوان میں سیلفیاں لینے سے روک دیا۔

صادق سنجرانی نے کہا کہ عتیق شیخ سیلفیاں نہ لیں، ایوان کے اندر سیلفیاں لینے کی اجازت نہیں، جس پر عتیق شیخ نے کہا کہ اجلاس کی کارروائی اس وقت نہیں چل رہی، اس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایوان چل رہا ہے صرف کورم کی نشاندہی ہوئی ہے، آپ ایوان میں یہ سلیفیاں نہ لیں۔

قبل ازیں سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بجٹ سفارشات پیش کی جس پر سینیٹ نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارشات منظور کرلیں۔

حج کاروبار نہیں عبادت ہے ،شہباز شریف

دوسری جانب سینیٹ کے علاوہ بھی اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) نے بھی حج اخراجات میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی حج پیکج میں تاریخی اضافے کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت نے پاکستانی حجاج کو دینی فریضہ کی ادائیگی میں مشکلات سے دوچار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے مہنگا حج قوم کو دیا ہے، ریاست مدینہ کی دعویدار حکومت نے عوام کا مکہ اور مدینہ جانا مشکل بنا دیا ہے، محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے حج کو مقدس مذہبی عبادت نہیں بلکہ آمدن کے ایک ذریعے کے طورپر لیا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے دور کی پہلی کابینہ ہے جس نے حج پر کسی قسم کی کوئی سبسڈی نہیں دی، سمجھ نہیں آئی کہ تیل کی قیمتوں میں کمی اور دیگر فوائد حاجیوں کو کیوں نہیں دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے 2018تک قربانی سمیت حج پیکجز کو مہنگا ہونے سے روکے رکھا تھا، حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ حج کاروبار کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک عبادت ہے جس میں حکومت نے اللہ کے مہمانوں کو سہولت دینا ہوتی ہے، بھارت میں بھی حجاج کرام کو سہولت دی جاتی ہے لیکن ریاست مدینہ کے دعویداروں نے حاجیوں سے ہر ریلیف چھین لیا۔

صدر مسلم لیگ(ن) کا کہنا تھا کہ اپوزیشن حج پیکجز میں اس قدر اضافے کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھائے گی اور حکومت سے جواب طلب کرے گی۔

قبل ازیں ترجمان مسلم لیگ(ن) مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے حج اخراجات کو مسلم لیگ (ن) کے دور سے دو گنا کردیا، حکومت نے ‏حج اخراجات میں ایک لاکھ 56 ہزار روپے کا اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ‏ 2018 میں قربانی کے بغیر حج اخراجات 2 لاکھ 80 ہزار روپے تھے جبکہ مسلم لیگ ن کے دور میں قربانی سمیت ‏سرکاری حج پیکج 2 لاکھ 93 ہزار روپے کا تھا اور ہماری حکومت نے ہر حاجی کو 40 ہزار روپے کی سبسڈی دی تھی۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت نے صفر سبسڈی دینے کے بعد ‏سرکاری حج اخراجات 4 لاکھ 47 ہزار کر دیے ہیں جبکہ دوسری جانب نواز شریف نے عوام کو سہولیات دیں لیکن پھر بھی ان پر کرپٹ ہونے کی تہمت لگائی جاتی ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Nadeem Ahmad Feb 02, 2019 08:15am
اپوزیشن کی دلچسپی نا تو حج میں ہے اور نا حاجیوں میں دلچسپی ہے تو صرف اور صرف اس حکومت کو سیاسی طور پر مفلوج کرنے میں۔ اور یوں بھی پاکستان میں مذہب کے نام کسی کی بھی گردن دبائی جاسکتی ہے۔ ورنہ نون اور پیلز پارٹی اپنے پانچ پانچ سال پورے کر کے گئیں ہیں حالات تو پہلے سے بھی خراب ہیں عوام کی خدمت کا اتنا جزبہ کے ایک سے لڑ رہے ہیں کے تاکہ خدمت کی جاسکے۔
m a akbar Feb 02, 2019 08:54pm
بہت اچھا فیصلہ ہے کیبنٹ کا, حج سبسڈی دینا بند ہونا چاہیئے, جن کو اوقات نہیں وہ کیوں عوام کے خزانے پر بھوج ڈالے..