خواجہ برادران کو 14 روز کے لیے جیل بھیجنے کے احکامات

02 فروری 2019
سابق وزیر ریلوے کے مطابق اتنے طویل جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں تھی — فائل فوٹو
سابق وزیر ریلوے کے مطابق اتنے طویل جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں تھی — فائل فوٹو

لاہور کی احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گرفتار خواجہ برداران کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے نیب کی درخواست پر سماعت کی اور اس دوران نیب نے پیراگون ہاوسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ برادران کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالت: خواجہ برادران کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 7 دن کی توسیع

دوران سماعت نیب پراسیکیویٹر وارث علی جنجوعہ اور خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی لیکن عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی اور خواجہ برادران کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

26 جنوری 2019 کو احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے خواجہ برادران کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست پر ملزمان کے ریمانڈ میں 7 یوم کی توسیع کی تھی اور احتساب عدالت نے 2 فروری 2019 کو خواجہ برادران کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

نیب کے پاس سوال ہی نہیں تھے، خواجہ سعد رفیق

بعد ازاں سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ اتنے طویل جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں تھی'، انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیب کے پاس پوچھنے کے لیے سوال ہی نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سے جو سوالات پوچھے گئے ان کے جوابات ہم پہلے ہی دے چکے تھے، اگر آپ قانون اور آئین کی سر بلندی کی بات کریں گے تو آپ کو ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر عمران خان ذاتیات پر آچکے ہیں، وزیر اعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی پر دباؤ بھی ڈالا ہے۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ 'پارٹی مجھے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا ممبر نامزد کر چکی ہے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی کاغذات رکھ کے بیٹھے ہیں اور فیصلہ نہیں کر پا رہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران کے جسمانی ریمانڈ میں 26 جنوری تک توسیع

ان کا کہنا تھا کہ یہ پارلیمنٹ اور جہوریت کی توہین ہے کہ منتخب نمائندے کو قومی اسمبلی کی کارروائی میں شرکت سے روک رہے ہیں، ہم کسی سے خیرات نہیں مانگ رہے پروڈکشن آرڈر حاصل کرنا ہمارا قانونی حق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کا قصور یہ ہے کہ ملک میں سی پیک لے کر آئے، جس سے سپر پاور کو تکلیف ہوئی، 'کل بھی کہتا تھا اور آج بھی کہتا ہوں کہ پاناما ایک سازش تھی جس کا مقصد ملک میں افراتفری پیدا کرنا تھا'۔

پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل

واضح رہے کہ نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سائٹی میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی تحقیقات کا آغاز گزشتہ برس نومبر میں کیا تھا، اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

11 دسمبر 2018 کو نیب نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق، کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائیکورٹ سے حراست میں لے لیا تھا، خواجہ برداران نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قبل ازگرفتاری ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع حاصل کی تھی۔

نیب نے دوسرے ہی روز خواجہ برادران کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا، بعد ازاں اس میں متعدد مرتبہ توسیع کی گئی اور 2 فروری 2019 کو انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں