Dawnnews Television Logo

ایڈن برا قلعہ، 12 ویں صدی کا شاہکار جس کا نظارہ آج بھی انتہائی دلکش

یہاں چہل قدمی کرتے ہوئے ایسے ہی محسوس ہوتا ہے جیسے آپ قدیم شہر میں ہوں، قلعے کو دیکھ کر فلموں کے مناظر یاد آجاتے ہیں۔
اپ ڈیٹ 16 فروری 2019 10:45am

ایڈن برا قلعہ کیسل راک نامی ایک آتش فشاں پہاڑ پر واقع ہے جو اسکاٹ لینڈ کے دارالخلافہ میں بلند و بالا نظر آتا ہے۔

یہ اسکاٹ لینڈ میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے تاریخی مقامات میں سے ایک ہے، جس کے نظارے سے کسی کا دل نہیں بھرتا۔

امریکی السٹریٹر کیسنڈرا ہیملٹن گزشتہ 6 برس سے ایڈن برا میں مقیم ہیں اور وہ اکثر اس قلعے کی اسکیچز بناتی رہتی ہیں۔

کیسنڈرا ہیملٹن نے اس حوالے سے بتایا کہ ’ آپ کو یہ قلعہ ایڈن برا کے ہر حصے سے نظر آجاتا ہے، یہاں کوئی ایسی گلی یا کوچہ نہیں جہاں سے گزرتے ہوئے آپ کو یہ قلعہ نظر نہ آتا ہو، یہ ایسا ہی جیسے کوئی آپ کا پیچھا کر رہا ہو‘۔

کیسل راک سے نظارے بھی کچھ زیادہ برے نہیں ہیں۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کو یہاں آہنی دور کی انسانی آبادی کے آثار ملے ہیں۔ یہاں 12 ویں صدی سے شاہی قلعہ قائم ہے۔ کئی بار اس قلعے پر قبضہ ہوا، کئی بار تباہ ہوا اور متعدد بار اسے تعمیر کیا گیا، آج یہاں مختلف ادوار کی عمارتیں نظر آئیں گی جیسے 400 سال پرانا شاہی قلعہ۔

کیسنڈرا ہیریسن کی سب سے پسندیدہ جگہ سینٹ مارگریٹ نامی گرجا گھر ہے، یہ 12ویں صدی میں بننے والی ایک قدیم عمارت ہے، آپ آج بھی اس گرجا گھر میں شادی کرسکتے ہیں۔

کیسنڈرا ہیریسن کہتی ہیں کہ ’آپ جب یہاں چہل قدمی کررہے ہوتے ہیں تو بالکل ایسے ہی محسوس ہوتا ہے جیسے آپ ایک قدیم شہر میں چل پھر رہے ہیں‘۔

وہ اس احساس کی وجہ گرجا اور مختلف عمارتوں کو قرار دیتے ہوئے بتاتی ہیں کہ ذہن میں صرف خیالی تصور بنانے میں بھی کافی مزہ آتا ہے کہ، سیکڑوں سالوں پہلے یہ شہر کیسا رہا ہوگا اور اس وقت کا رہن سہن کیسا ہوگا۔

ایڈن برا قلعہ برطانوی فوج کی چھاؤنی بھی رہا ہے جبکہ اسکاٹش نیشنل وار کی یادگار بھی اسی قلعے میں ہے۔

یہاں 1861 سے چلتی آ رہی ون او کلاک (ایک بجے) فائرنگ کی روایت کو اب بھی برقرار رکھا گیا ہے، گزرے زمانے میں بحری جہاز قلعے سے ہونے والے توپ کے فائر کے حساب سے ہی اپنی میری ٹائم گھڑیاں درست کرتے تھے۔

آج بھی یہاں اتوار کے علاوہ ہر دن توپ سے فائر کیا جاتا ہے۔

کیسنڈرا ہیملٹن بتاتی ہیں کہ ’ہم شہر میں گھوم پھر رہے ہوں اور ہمیں اس روایت کا علم بھی ہے، لیکن اس کے باوجود جب بھی توپ کے فائر کی آواز سنتی ہوں تو چونک اٹھتی ہوں، لیکن میرے خیال سے یہ ایک بہت ہی دلچسپ روایت ہے اور ایسی روایتوں پر عمل جاری رکھنا چاہیے‘۔

سالانہ 16 لاکھ سیاح اس قلعے کا رخ کرتے ہیں۔ یہاں پر موجود گریٹ ہال 1511ء میں اسکاٹ لینڈ کے بادشاہ جیمز چہارم کے لیے بنایا گیا تھا۔ مگر وہ زیادہ عرصے تک اس ہال سے لطف اندوز نہ ہوسکے کیونکہ دو برس بعد ہی انہوں نے انگلینڈ کے خلاف اعلان جنگ کیا اور وہ اس جنگ میں مارے گئے۔

قلعے کا اسپلاندے یا کھلے میدان والے حصے میں داخلہ چونکہ مفت ہے، اس لیے سب سے زیادہ لوگ قلعے کے اسی حصے کا رخ کرتے ہیں، اکثر سیاح وہاں جا تے ہیں۔

ایک خاتون سیاح نے بتایا کہ ’اندر جانا نہ چاہا اس لیے اندر نہیں گئے، صرف باہر سے ہی دیکھا، پھر بھی یہ قلعہ بہت ہی خوبصورت اور متاثرکن نظر آیا‘۔

ایک لڑکے نے اپنا تجربہ بتایا کہ ’ایسے بہت کم شہر ہیں جہاں اس قدر قدیم جگہ یوں اس طرح شہر کے بیچوں بیچ واقع ہو کہ جہاں پہنچنے کے لیے سیاحوں کو کوئی تکلیف نہ اٹھانی پڑے‘۔

ایک اور سیاح نے قلعے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’اس قلعے کا نظارہ بہت ہی شاندار ہے، اسے دیکھ کر آپ کو فلموں کے مناظر یاد آجاتے ہیں‘۔

ایڈن برا قلعے کی سیر پر آئیں ایک خاتون سیاح نے بتایا کہ ’اسکاٹ لینڈ میں کوئی ایسا شخص نہیں ہوگا جسے اس قلعے کا پتہ نہ ہو، ویسے بھی اس قلعے کو ہر جگہ سے ہی دیکھا جاسکتا ہے‘۔

وہ خواتین و حضرات جو اس قلعے کا نظارہ اپنے گھر پر بھی کرنا چاہتے ہیں تو وہ اسنو گلوب خرید لیں، اس کے علاوہ اطراف میں موجود مختلف دکانوں پر دستیاب مختلف سوینیئرز بھی خرید سکتے ہیں۔

ایڈن برا قلعے نے کئی فوٹوگرافرز، پینٹرز اور پوسٹ کارڈ لکھاریوں کو متاثر کیا ہے۔

یہ بات مشہور ہے کہ ہیری پوٹر کی مصنفہ جے کے راؤلنگ نے اپنی چند کتابوں کو ایک ایسے کیفے میں بیٹھ کر تحریر کیا تھا جہاں سے قلعے کا نظارہ کیا جاسکتا تھا۔

کسینڈرا ہیملٹن اپنے اسکیچز کو پرنٹ کرواکے ان کے مخصوص ایڈیشنز گیلیریز میں فروخت کرتی ہیں۔

کیسنڈرا ہیملٹن کہتی ہیں کہ ’اس شہر میں اس قلعے کے نظارے بھی بدلتے رہتے ہیں، اگر میں کسی پارک یا کیفے میں بیٹھی ہوں تو وہاں سے اس قلعے کا نظارہ کچھ ہوتا ہے، اور پھر جب شہر کے کسی دوسرے حصے میں جا کر اس قلعے کو دیکھوں تو نظارہ کچھ اور ہی ہوتا ہے، یہاں تک کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم کسی دوسرے شہر میں موجود ہوں۔ ایک مقام سے تو یہ کافی دیوقامت نظر آتا ہے جیسے زمین سے خود کو اوپر اٹھا کر سب کو دیکھ رہا ہو۔

ایڈن برا قلعہ ایک تاریخی مقام ہے جس کے کئی روپ ہیں۔


یہ تحریر ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے اشتراک سے تحریر کی گئی۔

ترجمہ : ایاز لغاری — ایڈیٹر : فرحان محمد خان