لاپتہ بیٹے کی بازیابی کیلئے معمر خاتون کی لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

03 فروری 2019
معمر خاتون نے بیٹے کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں درخواست دائر کی — فائل فوٹو
معمر خاتون نے بیٹے کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں درخواست دائر کی — فائل فوٹو

اسلام آباد: 70 سالہ معمر خاتون نے اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں درخواست دائر کردی جنہیں گزشتہ سال پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور سادہ لباس اہلکار اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

میاں گل امبر کی بیوہ نے اپنی درخواست میں عدالت کو بتایا کہ ان کا بیٹا سلطان زمین خاندان کا واحد کفیل تھا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق درخواست گزار معمر خاتون نے عدالت کو بتایا کہ وہ گزشتہ سال مارچ سے اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے جدو جہد کررہی ہیں اور بڑی کوششوں کے بعد وہ اپنے بیٹے کی حراست سے متعلق سی سی ٹی وی ویڈیو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کچھ نہیں کررہی، سردار اختر مینگل

رپورٹ کے مطابق مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سی ٹی ڈی حکام کچھ سادہ لباس اہلکاروں کے ساتھ خاتون کے بیٹے کو حراست میں لے جارہے ہیں۔

اس دن کے بعد سے سلطان زمین کو لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا۔

لاپتہ فرد کی والدہ نے سانحہ ساہیوال کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں سی ٹی ڈی نے مبینہ طور پر ایک خاتون اور ایک کم عمر لڑکی سمیت 4 دہشت گردوں کو مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا، اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی کہ وہ ریاستی ایجنسیز کو حکم دیں کہ وہ آئین کے تحت حاصل اختیارات سے تجاوز نہ کریں۔

مذکورہ درخواست 7 سابق سرکاری ملازمین کے توسط سے دائر کی گئی، جن میں برگیڈیئر (ر) واصف خان نیازی، لیفٹننٹ کرنل (ر) انعام الرحمٰن، رانا عبدالقیوم، ڈاکٹر محمد عثمان، ڈاکٹر شہزاد اقبال، محمد وحید اختر اور عطا الرحمٰن شامل ہیں۔

درخواست میں وزارت دفاع اور داخلہ کے سیکریٹریز، انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس، راولپنڈی ڈسٹرکٹ پولیس افسر اور ٹیکسلا تھانے کے ایس ایچ او کو فریق بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کے مقدمات سول عدالتوں میں چلانے کا فیصلہ

خاتون کی جانب سے درخواست میں بتایا گیا کہ ان کا بیٹا، جو گزشتہ 4 سال سے ٹیکسلا میں جی ٹی روڈ پر قائم العباس ہسپتال کے قریب واقع پاک آٹوز میں سیل مین کے طور پر کام کررہا تھا، کو 22 مارچ 2018 کو حراست میں لیا گیا، اور خاتون نے دعویٰ کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں مذکورہ اہلکاروں کی شناخت کی جاسکتی ہے۔

درخواست گزار نے مذکورہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی درخواست کے ساتھ عدالت میں پیش کردی۔

معمر خاتون نے بیٹے کو لاپتہ کیے جانے کی ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 365 کے تحت ٹیکسلا تھانے میں درج کروائی تھی، لیکن متعدد مرتبہ درخواست کیے جانے کے باوجود ان کے بیٹے کو بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں