یمن: اقوام متحدہ کی سربراہی میں حکومت اور باغیوں کے درمیان مذاکرات

اپ ڈیٹ 04 فروری 2019
یمن میں حکومت اور باغیوں کے درمیان مذاکرات بحیرہ  احمر میں لنگر انداز ایک بحری جہاز میں جاری ہیں— فوٹو : وکی میڈیا
یمن میں حکومت اور باغیوں کے درمیان مذاکرات بحیرہ احمر میں لنگر انداز ایک بحری جہاز میں جاری ہیں— فوٹو : وکی میڈیا

یمن میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ کی زیر صدارت یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان مذاکرات کے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ اقوام متحدہ مشن کے سربراہ ریٹائرڈ ڈچ جنرل پیٹرک کیمیرٹ کی سربراہی میں حوثی باغیوں سے مذاکرات بحیرہ احمر میں لنگر انداز ایک بحری جہاز میں جاری ہیں جو حدیدہ کی بندرگاہ میں کھڑا ہے۔

یمنی حکومت کے عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حوثی باغیوں نے حکومت کے علاقوں میں مذاکرات سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: یمن: حدیدہ میں جھڑپوں سے 61 حوثی باغی ہلاک

انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں گزشتہ برس دسمبر میں سویڈن میں کیے گئے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

اس معاہدے کے تحت حوثی باغی جنگ بندی کے بعد حدیدہ کا علاقہ چھوڑ دیں گے۔

خیال رہے کہ بحیرہ احمر کی بندرگاہ یمن میں درآمدی اشیا اور عرب دنیا کے غریب ترین ملک کے لاکھوں افراد کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا راستہ ہے۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ دونوں فریقین سویڈن میں کیے گئے معاہدے پر بات چیت کریں گے۔

معاہدے پر عمل درآمد کے لیے مشترکہ کمیٹی کی یہ تیسری ملاقات ہے،اس معاہدے کو 4 برس سے یمن میں جاری تباہ جنگ کن کے خاتمے کے لیے اہم اقدام قرار دیا جارہا ہے۔

یمنی حکومت اور حوثی باغی ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرچکے ہیں جبکہ معاہدے کے تحت حوثی باغیوں کی جنگجووں کے انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کی مقررہ مدت گزر چکی ہے۔

اس سے قبل ستمبر 2018 میں یمن میں بحیرہ احمر کے ساحل پر واقع شہر حدیدہ میں اقوام متحدہ کے امن مذاکرات کے انعقاد میں ناکامی کے بعد ہونے والی جھڑپ اور فضائی حملوں سے 84 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: مذاکرات کی ناکامی کے بعد جھڑپ، فضائی کارروائی میں 84 افراد ہلاک

خیال رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مشترکہ اتحاد نے 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تھا ۔

اقوام متحد کی جانب اس جنگ کو بدترین انسانی بحران قرار دیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد قحط سالی کے خدشات کا شکار ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے مطابق 2015 سے اب تک 10 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ انسانی حقوق کے بعض گروہوں کا کہنا ہے کہ یمن جنگ میں ہلاکتوں کی شرح 5 گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں