حافظ آباد: خاتون سرکاری وکیل کے قتل کے مبینہ ملزم شوہر سمیت 5 گرفتار

03 فروری 2019
نائلہ امجد کو 11 جنوری 2019 کو قتل کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان
نائلہ امجد کو 11 جنوری 2019 کو قتل کیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان

پنجاب کے ضلع حافظ آباد کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ساجد کیانی نے کہا ہے کہ 11 جنوری کو اپنے گھر کے سامنے قتل ہونے والے سرکاری وکیل نائلہ امجد کے شوہر سمیت 5 مبینہ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ڈی پی اور ساجد کیانی کا کہنا تھا کہ خاتون وکیل کے قتل کی تفتیش کے لیے ایس ڈی پی او صدر سرکل محمد خالد کی سربراہی میں ایس ایچ او سٹی اعجاز احمد بٹ، انچارج سی آئی اے عہد حسین تارڑ، سب انسپکٹر حافظ احمد جمال اور اے ایس آئی بدر منیر پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی اور ٹیم کو ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر نائلہ امجد کو 11 جنوری 2019 کوعلی الصبح گھر کے سامنے فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

قبل ازیں پولیس نے کہا تھا کہ نائلہ امجد اپنے شوہر محمد زمان کے ساتھ باقاعدگی سے جم جایا کرتی تھیں، ان کے شوہر ایک نجی اسکول میں پڑھاتے تھے تاہم جس دن نائلہ کا قتل ہوا اس وقت ان کے شوہر گھر سے باہر نکل کر دوسری گلی میں کھڑی اپنی گاڑی لانے کے لیے گئے تھے اسی دوران دو موٹر سائیکل سواروں نے نائلہ پر فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔

نائلہ امجد کو شدید زخمی حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتال حافظ آباد منتقل کیا جارہا تھا کہ وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی تھیں۔

پولیس نے نائلہ کے شوہر محمد زمان اور ان کے بھائی کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان (پی پی سی) کے دفعات 302 اور 34 کے تحت دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

ڈی پی او ساجد کیانی نے تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی (پی ایف ایس اے) کے کرائم سین یونٹ نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے جائے وقوع سے اکھٹے کیے گئے شواہد کا جائزہ لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر کیس میں ہونے والی پیش رفت کی نگرانی وہ خود کرتے رہے اور دوران تفتیش مقتولہ کے خاوند محمد زمان کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا جس نے دوران تفتیش اپنے جرم کا اعتراف کر لیا۔

ساجد کیانی نے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم زمان نے انکشاف کیا تھا کہ اس نے بھائی علی رضا اور پھوپھی زاد طاہر عرف بگا کے ساتھ مل کر اجرتی قاتلوں رضوان اور جاوید کے ذریعے اپنی اہلیہ کو قتل کروایا۔

انہوں نے کہا کہ ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ طویل عرصہ سے گھریلو ناچاقی چل رہی تھی جس کے دوران نوبت طلاق تک بھی پہنچی تھی لیکن مقتولہ کے سماجی اور خاندانی حیثیت کے دباؤ میں آکر اس نے رجوع کر لیا مگر ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے 6 ماہ قبل فیصلہ کر چکا تھا اور اس وقت سے ہی ان کے قتل کی منصوبہ بندی شروع کر دی تھی۔

پولیس افسر کے مطابق ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی اہلیہ کے قتل کے لیے ملزمان کو 2لاکھ روپے ادا کیے تھے اور ملزمان واردات کے بعد پنجاب سے فرار ہوکر دوسرے صوبوں کے مختلف اضلاع میں روپوش ہو چکے تھے تاہم جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ان کا سراغ لگا لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم زمان آئی ٹی کا ماہر ہے اور انہوں نے 6 ماہ تک شواہد نہ چھوڑنے کے لیے منصوبہ بندی کی تھی۔

ڈی پی اوساجد کیانی نے ملزمان کا سراغ لگا کر انہیں گرفتار کرنے والی خصوصی ٹیم کے لیے نقد انعام اور تعریفی اسناد دینے کا بھی اعلان کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں