خیر پور: کم سن رمشا وسان کے قتل کا مرکزی ملزم گرفتار

اپ ڈیٹ 07 فروری 2019
قتل کا ملزم پی پی پی کے رہنما منور وسان کا رشتے دار ہے—فوٹو: ڈان نیوز
قتل کا ملزم پی پی پی کے رہنما منور وسان کا رشتے دار ہے—فوٹو: ڈان نیوز

حیدر آباد: خیرپور پولیس نے 13 سالہ لڑکی رمشا وسان کے قتل کیس میں ملوث مرکزی ملزم ذوالفقار وسان کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب ملزم ذوالفقار وسان عرف زلفو کو مقدمے میں دیگر مشتبہ شخص کی نشاندہی کے بعد گرفتار کیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر بھائیوں نے بہن اور چچازاد بھائی کو قتل کردیا

واضح رہے کہ رمشا وسان کے قتل میں مشتبہ غفار وسان پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہے۔

رمشا وسان کے قتل کے بعد ایس ایس پی عمر طفیل نے ذوالفقار وسان کو گرفتار کرنے کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی۔

جس کے بعد پولیس نے غفار وسان کو ذوالفقار وسان سے رابطہ کرنے کا کہا اور بعد ازاں مرکزی ملزم کی ٹھکانہ معلوم ہونے کے بعد اسے گرفتار کرلیا گیا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ رمشا وسان کے قتل کیس میں مشتبہ غفار وسان کو پہلے گرفتار کیا گیا جس پر مجسٹریٹ نے ملزم کو 7 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

خیال رہے کہ ضلع خیرپور کے گاؤں پیر گڈو کے علاقے کوٹھجی میں ملزم ذوالفقار وسان نے مبینہ طور پر رمشا وسان کو قتل کردیا تھا۔

ذوالفقار وسان کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی منور وسان کا رشتے دار ہے۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ سے غیرت کے نام پر قتل، انسداد عصمت دری بل منظور

خیرپور سے پی پی پی کی رکن قومی اسمبلی اور انفارمیشن سیکریٹری نفیسہ شاہ نے ڈان کو بتایا کہ ’ذوالفقار وسان کی گرفتاری سے واضح ہوتا ہے کہ پولیس آزادانہ طور پر اپنے فرائض انجام دے رہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے ذوالفقار وسان کو گرفتار کیا۔

نفیسہ شاہ نے بتایا کہ ’میں نے خود رمشا کی والدہ سے ملاقات کی اور انہوں نے تحفظ فراہم کرنے کا تقاضہ کیا جسے ہر ممکن یقینی بنایا جائےگا‘۔

رمشا کی والدہ خورشید بیگم نے مشتبہ افراد کے نام دیئے جس کے بعد گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

واضح رہے کہ 13 سالہ رمشا وسان کو یکم فروری کو غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا۔

مقامی صحافی نے بتایا کہ خیر پور پولیس نے پہلی مرتبہ سیاسی اثر و رسوخ کی حامل وسان فیملی کے گھر پر چھاپہ مارا۔

تبصرے (0) بند ہیں