پی ٹی آئی رہنما علیم خان کا 15 فروری تک جسمانی ریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 07 فروری 2019
علیم خان نے گزشتہ روز ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
علیم خان نے گزشتہ روز ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

لاہور: احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے زیر حراست سینئر رہنما عبدالعلیم خان کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر 15 فروری تک ریمانڈ منظور کرلیا۔

واضح رہے کہ علیم خان کو گزشتہ روز احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے کیس میں حراست میں لے لیا گیا تھا جس کے فوراً بعد انہوں نے صوبائی وزیر کے عہدے سے استعفیٰ بھی دے دیا تھا۔

نیب نے آج (جمعرات کو) انہیں احتساب عدالت میں پیش کیا، علیم خان کی پیشی کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

اس سلسلے میں عدالت کے 3 کلومیٹر کے اطراف کے علاقے کو کنٹینرز اور خار دار تاروں سے مکمل طور پر سیل کر دیا گیا تھا، سیل شدہ علاقے میں 3 کالج، 5سکول اور فاؤنٹین ہاوس بھی موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے صوبائی وزیر علیم خان کو گرفتار کرلیا

احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی، علیم خان کی جانب سےا ن کے وکلا امجد پرویز اور اظہر صدیق جبکہ نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ عبدالعلیم خان نے آف شور کمپنی بنائی اور بیرون ملک سے بھی ان کو رقم ملتی رہی جو ان کے والدین کے پاس آتی تھی۔

نیب وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ان کا ایک پرائز بانڈ نکلا جسے ہم تسلیم کرتے ہیں لیکن جو پیسے باہر سے آئے اس کے متعلق یہ جواب نہیں دے سکے لہٰذا ہم انہیں نہیں مانتے انہوں نے وزارت کے دوران یہ اثاثے بنائے۔

نیب وکیل کا کہنا تھا کہ علیم خان کے اثاثوں میں ایک دم بہت اضافہ ہوا جس کے متعلق وہ جوابات نہیں دے پائے اور عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

مزید پڑھیں: میں نے اپنے تمام اثاثے ظاہر کردیے ہیں، علیم خان

نیب کی درخواست پر عبدالعیلم خان کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ ان کےموکل کے تمام اثاثہ جات قانون کے مطابق ریکارڈ پر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس علیم خان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں نہ ہی ان کے خلاف کسی نے کوئی شکایت کی، وہ جب وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی( آئی ٹی) تھے اس وقت تو محکمے کا بجٹ ہی بہت کم تھا، انہیں والدین سے جو پیسے ورثے میں ملے وہ سب ڈیکلیئر ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب کو گزشتہ 3 سال سے تمام ریکارڈ پیش کر رہے ہیں، نیب کوئی ایسا اثاثہ دکھا دے جو غیر قانونی ہو، میرے موکل کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: علیم خان کو جلد ڈرائی کلین کرکے بے گناہ بنا دیا جائے گا، پیپلز پارٹی

وکیل علیم خان نے الزام لگایا کہ جب ہم نیب سے تعاون کر رہے تھے تو گرفتاری کی وجوہات سمجھ سے بالا ہیں، علیم خان اپنے تمام دستاویزات جمع کرا چکے ہیں اس کے باوجود لاہور ہائی کورٹ میں ان کے خلاف بے بنیاد کیسز بنائے گیے۔

چیئرمین نیب کی ناراضی پر گرفتار کیا گیا، علیم خان

عدالت میں علیم خان نے خود بھی اپنا مؤقف پیش کیا اور کہا کہ نیب کے پاس آج جو بھی کاغذات ہیں وہ میں نے خود دیے تھے، اگر نیب کوئی ایک کاغذ دکھا دے جو نیب نے خود منگوایا ہو تو جو کہیں گے میں کروں گا.

انہوں نے کہا کہ ایک مرلے کا بھی اثاثہ بتائیں جو میں نے ڈیکلیئر نہ کیا ہو، جو جو دستاویزات نیب نے مانگیں انہیں مہیا کیں۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے 878 ملین کے اثاثہ جات ڈیکلیئر کیے ہیں، ان کے سیاست میں آنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ حکومتی رقم سے سب کچھ بنایا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ کی علیم خان کو نیب کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایت

ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا کہ میری جانب سےایک خط نیب کو گیا جس پر چیئرمین نیب ناراض ہیں، کیا ناراضی پر گرفتار کیا جاتا ہے؟

اپنی صفائی میں علیم خان کا مزید کہنا تھا کہ میرے دوروں کی تمام سرکاری رقم ریکارڈ پر موجود ہے، نیب نے کل جب بلایا تو میں نے مکمل تعاون کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جو سوالنامہ مجھے دیا گیا وہ 3 سوالات پر مشتمل تھا، اس دوران ڈیڑھ گھنٹے تک مجھ سے مسلسل تفتیش کی گئی اور سوالات پر سوالات کیے گئے جبکہ میں نے تمام سوالات کا جواب دیا البتہ جن کا علم نہیں تھا ان کے لیے وقت مانگا۔

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ علیم خان کے اثاثے ان کی آمدن سے زائد ہیں اور وہ نیب کو دورانِ تفتیش مطمئن نہیں کرسکے، جب وہ سوالات کا جواب نہیں دے سکے تو نیب نے انہیں حراست میں لیا۔

علیم خان کی گرفتاری

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان کو مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

اس اعلامیے میں ملزم عبدالعلیم خان کی گرفتاری کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر پارک ویو کو آپریٹنگ ہاؤسنگ سوسائٹی کے بطور سیکریٹری اور ممبر صوبائی اسمبلی کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اسی کی بدولت پاکستان اور بیرون ملک مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔

یہ بھی پڑھیں:آف شور کمپنی: علیم خان کے وکیل اور چیف فنانسنگ افسر نیب میں پیش

اعلامیے میں تفصیلات بتاتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ ملزم عبدالعلیم خان نے ریئل اسٹیٹ کاروبار کا آغاز کرتے ہوئے اس کاروبار میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جبکہ ملزم نے لاہور اور مضافات میں اپنی کمپنی میسرز اے اینڈ اے پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام مبینہ طور پر 900 کینال زمین خریدی جبکہ 600 کینال کی مزید زمین کی خریداری کے لیے بیانیہ بھی ادا کی گیا، تاہم علیم خان اس زمین کی خریداری کے لیے موجود وسائل کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

نیب لاہور کے مطابق ملزم علیم خان نے مبینہ طور پر ملک میں موجود اپنے اثاثوں کے علاوہ 2005 اور 2006 کے دوران متحدہ عرب امارات اور برطانیہ میں متعدد آف شور کمپنیاں بھی قائم کیں تھیں جبکہ ملزم کے نام موجود اثاثوں سے کہی زیادہ اثاثے خریدے گئے جس کے بارے میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔

اس اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ ملزم کی جانب سے مبینہ طور پر ریکارڈ میں ردوبدل کے پیش نظر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثے، پاناما پیپز میں آف شور کمپنی کے ظاہر ہونے اور ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق عبدالعلیم خان کے خلاف نیب تحقیقات کررہا تھا اور وہ 3 مرتبہ پہلے بھی نیب کے سامنے پیش ہوچکے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں