سپریم کورٹ: جعلی اکاؤنٹس کیس پر نیب کی پہلی پیش رفت رپورٹ جمع

اپ ڈیٹ 08 فروری 2019
عدالت نے  ہر 15 روز میں پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا—فوٹو: بشکریہ نیب ویب سائٹ
عدالت نے ہر 15 روز میں پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا—فوٹو: بشکریہ نیب ویب سائٹ

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جاری تحقیقات پر اپنی پہلی پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔

خیال رہے کہ گزشتہ مہینے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات نیب کے حوالے کی تھی، جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ کم از کم ایسے 29 بینک اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوئی جو 42 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوئے، اس کے ساتھ ساتھ اس رپورٹ میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، معروف بینکار حسین لوائی، اومنی گروپ کے انور مجید اور دیگر کئی معروف بینکرز اور کاروباری افراد کے نام سامنے آئے تھے۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: عدالتی فیصلے پر بلاول بھٹو اور سندھ حکومت کی نظرثانی درخواست

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے اس کیس کی تحقیقات نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 مہینوں میں اپنی تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی، ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا تھا کہ ہر 15 روز میں پیش رفت رپورٹ جمع کروائی جائے۔

جس پر آج عدالت میں سربمہر رپورٹ پیش کی گئی اور اسے نیب راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان منگی کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق احتساب کے ادارے کی جانب سے متعلقہ محکموں سے مزید ریکارڈ کا کہا گیا ہے جبکہ ریفرنس فائل کرنے سے متعلق مزید شواہد بھی اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اس کیس کی تحقیقات کے لیے ایک کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی تھی اور یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی اور ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عام طور پر جب نیب میں شکایت درج کروائی جاتی ہے تو بیورو اس کی انکوائری کا آغاز کرتا ہے اور اگر موثر ثبوت ملتے ہیں تو اس انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کردیا جاتا ہے، جس کے بعد یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ آیا احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا جائے یا نہیں۔

تاہم اس مخصوص کیس سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نیب انکوائری کے لیے نہیں جائیں گی بلکہ سپریم کورٹ کے حکم پر بنی جے آئی ٹی کی جانب سے کی گئی انکوائری پر تحقیقات شروع کرے گی۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہت فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول، مراد علی شاہ کے نام 'ای سی ایل' سے نکال دیئے جائیں، سپریم کورٹ

علاوہ ازیں 3 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں حسین لوائی اور عبدالغنی مجید سے سے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد تفتیش کی تھی۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں