ایمازون کے سی ای او کا قابلِ اعتراض تصاویر پر بلیک میل کیے جانے کا الزام

09 فروری 2019
نیشنل انکوائرر نامی اخبار کی کاپی نیویارک میں ایک اسٹال پر موجود ہے—فوٹو اے ایف پی
نیشنل انکوائرر نامی اخبار کی کاپی نیویارک میں ایک اسٹال پر موجود ہے—فوٹو اے ایف پی

واشنگٹن: ایمازون کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیف بیزوز نے ’نیشنل انکوائرر‘ نامی امریکی اخبار کے پبلشر پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے مجھے قابلِ اعترض تصاویر پر بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔

خیال رہے کہ مذکورہ پبلشر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں۔

دوسری جانب دنیا کے امیر ترین شخص جیف بیزوز واشنگٹن پوسٹ نامی اخبار کے مالک ہیں، جو اکثر امریکی صدر کی تنقید کا ہدف رہتا ہے جیسا کہ وہ امریکی میڈیا کو ’عوام کا دشن‘ اور جعلی خبروں کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے امیر ترین جوڑے کی طلاق

نیشنل انکوائرر میں جیف بیزوز کی سابق نیوز اینکر اور اینٹرٹینمنٹ رپورٹر کے ساتھ تعلقات کی شائع ہونے والی رپورٹ کے تناظر میں گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے جیف بیزوز کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں ’بوزو‘ کہا تھا جس کے معنی بے وقوف شخص کے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’افسوس ہوا کہ جیف بیزوز کے بارے میں ایک ہم پایہ اخبار کی رپورٹ کو کم اہم کرنے کی کوشش کی گئی، جس کی رپورٹنگ میرے خیال میں ان کے حق میں لابی کرنے والے اخبار کی رپورٹ سے کہیں زیادہ درست ہے، امید ہے کہ اخبار جلد ذمہ دار ہاتھوں میں ہوگا۔

واضح رہے کہ نیشنل انکوائرر نامی اخبار نے ان کے ذاتی پیغامات تک رسائی حاصل کر کے جیف بیزوز کے سانشیز کے ساتھ غیر ازدواجی تعلقات کے بارے میں رپورٹ کیا تھا، جس کے بعد نوبت ان کی طلاق تک پہنچ گئی۔

اس ضمن میں جیف بیزوز کا کہنا تھا کہ اخبار کی مرکزی کمپنی نے انہیں دھمکی دی تھی کہ وہ ان کی وہ قابلِ اعتراض تصاویر شائع کردیں گے جو انہوں نے اس خاتون کو بھیجی تھیں۔

بیزوز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ میں اے ایم آئی اور پیکر کی صدر ٹرمپ کے ساتھ رابطوں کی نشاندہی کی اور کہا کہ منفی خبروں اور وفاقی ادارے کی تحقیقات کی خبروں کو دبانے کے لیے رقوم دی گئیں۔

مزید پڑھیں: 137 ارب ڈالرز کے مالک امیر ترین شخص کی دنیا کی مہنگی ترین طلاق؟

ان میں ایک معاملہ پلے بوائے میگزین کی سابق ماڈل کا بھی تھا جنہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کا اعتراف کیا تھا۔

جیف بیزوز کا مزید کہنا تھا کہ ’اے ایم آئی کے روابط سعودی عرب سے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’واشنگٹن پوسٹ اخبار کا مالک ہونا میرے لیے مشکلات کاسبب بنا، اس سے صرفِ نظر نہیں کیا جاسکتا کہ کچھ طاقتور افراد نےواشنگٹن پوسٹ کی رپورٹنگ کی وجہ سے مجھے اپنا دشمن تصور کرلیا‘۔

صدر ٹرمپ ان میں سے ایک ہیں، اخبار کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے کی گئی بھرپور کوریج اس طبقے میں بلا شک و شبہ غیر معروف ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلیک میل اور ڈرانے دھمکانے کے جواب میں تعمیل کے بجائے میں نے فیصلہ کیا کہ وہ اسی طرح شائع کردیا جائے جو انہوں نے مجھے بھیجا۔


یہ خبر 9 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں