’یلو ویسٹ‘ مارچ: مظاہرہ کرنے والا اپنا ہاتھ کھو بیٹھا

اپ ڈیٹ 10 فروری 2019
مظاہرین پولیس کی جانب آنسو گیس کا شیل واپس پھینک رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین پولیس کی جانب آنسو گیس کا شیل واپس پھینک رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

فرانس میں حکومت مخالف مظاہرے ’یلو ویسٹ‘ موومنٹ میں احتجاج کرنے والے شخص کا پیرس میں پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر جھڑپ میں ہاتھ ضائع ہوگیا۔

نومبر سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں مظاہرین کی تعداد میں کمی کے باوجود ہزاروں افراد کی جانب سے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی پالیسیوں کے خلاف کئی شہروں میں احتجاج اب بھی جاری ہے۔

پیرس میں قومی اسمبلی کی عمارت کے باہر چیمپس الیسیز کے مارچ کے پہنچنے پر جھڑپ سامنے آئی۔

کئی مظاہرین نے پر امن مارچ کیا تاہم چند ماسک پہنے مظاہرین نے پارلیمنٹ کے بیریئر کو توڑنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ مظاہروں کے دوران صحافیوں پر حملے

ماسک پہنے افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا جنہوں نے جوابی کارروائی کے طور پر مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

بُلے وارڈ سینٹ مائیکل کی جانب جانے والے مارچ کے مظاہرین نے راستوں میں بس شیلٹرز، گاڑیاں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی۔

پیرس میں آئفل ٹاور کے سامنے سیکیورٹی حکام کی گاڑی نظر آتش کی گئی — فوٹو: اے ایف پی
پیرس میں آئفل ٹاور کے سامنے سیکیورٹی حکام کی گاڑی نظر آتش کی گئی — فوٹو: اے ایف پی

قومی اسمبلی کے رضاکاروں کا کہنا تھا کہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ کے دوران ایک شخص کا ہاتھ ضائع ہوگیا۔

21 سالہ عینی شاہد شائیپرین رویر جس نے واقعے کو عکس بند بھی کیا تھا، کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پھینکے گئے فلیش بال گرنیڈ کی وجہ سے پیش ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص یلو جیکٹ کا فوٹوگرافر تھا جو بیریئرز توڑنے والے افراد کی تصویریں کھینچ رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’جب پولیس عوام کو منتشر کرنے کی کوشش کر رہی تھی تو متاثرہ شخص کے پیر پر فلیش بال گرنیڈ آکر لگا، اس نے گرنیڈ کو پھینکنے کے لیے اٹھایا تو وہ اس کے ہاتھ میں ہی پھٹ گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’متاثرہ شخص نے طبی امداد پر معمور رضاکاروں کو پکارا اور اس کی انگلیاں ختم ہوچکی تھیں اور کلائی سے اوپر کچھ نہیں تھا‘۔

پیرس کے نواحی علاقے اوبر ولیئرز کے رہائشی سرج میریس کا کہنا تھا کہ ’ہم ہار نہیں مانیں گے، ہم نے اس موومنٹ کے ساتھ گیارہویں بار یہ مارچ کیا ہے‘۔

فرانسیسی صدر کی جانب سے زیادہ آمدن والے افراد پر ’ویلتھ ٹیکس‘ لگانے کے خلاف پلے کارڈ اٹھائے شخص کا کہنا تھا کہ’ہم نے اس ملک میں سماجی عدل جیتنا ہے‘۔

فرانس کے بندرگاہی علاقوں سمیت جنوب مغربی بورڈوکس اور تولوسے میں مزید ہزاروں افراد احتجاج میں شامل ہوئے۔ اس کے علاوہ شمالی اور مغربی فرانس کے مختلف شہروں میں بھی کئی افراد مظاہرے کر رہے ہیں۔

وزارت داخلہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے جاری کیے گئے اعدادو شمار کے مطابق فرانس میں 12 ہزار 100 افراد نے احتجاج کیا جن میں سے 4 ہزار افراد نے پیرس میں مارچ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس: یلو ویسٹ مظاہرین کا حکومتی ترجمان کے دفتر پر حملہ

تاہم گزشتہ ہفتے کے سرکاری اعداد و شمار کو مارچ کے منتظمین نے مسترد کردیا تھا اور انہوں نے خبروں میں خود مختار ذرائع سے اعداد و شمار شامل کرنے پر زور دیا۔

واضح رہے کہ نومبر میں ہونے والے پہلے یلو ویسٹ احتجاج میں فرانس میں 2 لاکھ 82 ہزار افراد سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی یو گوو کی سروے رپورٹ کے مطابق فرانس میں ہر 3 میں سے 2 (64 فیصد) افراد اس تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 10 فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں