بچوں کی پیدائش کے بعد ماؤں کو لگتا ہے کہ ان کی تمام تر تکالیف ختم ہوگئیں۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ بطور والدہ آپ نے 9 ماہ بچوں کو رحم میں رکھنے کا چیلنج تو پورا کرلیا لیکن ابھی ایک بڑا چیلنج باقی ہے اور وہ ہے اپنے نومولود بچوں کو پالنے کا۔

مائیں جب بھی بچے کے حوالے سے کوئی نئی چیز کرنے جارہی ہوتی ہیں تو کئی سوالات ذہن میں ابھرتے ہیں۔ اگرچہ گھر پر چند تجربہ کار لوگ بھی موجود ہیں، مگر پھر بھی بطور والدہ آپ کا پہلا تجربہ کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتا۔ چونکہ ایک ماں ابھی جسمانی و جذباتی طور پر بھی پوری طرح سے نارمل نہیں ہوتی اس لیے ماں اور بچے دونوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔

نومولود بچے کا خیال رکھنا ایک مشکل کام ہوسکتا ہے اور ہر کسی سے کہیں نہ کہیں غلطی ہو ہی جاتی ہے۔

ڈائپرز کی دیر سے تبدیلی

ڈائپر کو ہر 3 سے 4 گھنٹے بعد تبدیل کردینا چاہیے۔ لیک ہونے کے بعد ڈائپر کی تبدیلی کچھ اچھا خیال نہیں۔ نمی کا احساس بچے اور اس کی جلد کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر آپ نے کپڑے کے ڈائپرز استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو انہیں ایک بار گیلا ہونے کے بعد فوراً تبدیل کردیجیے۔ بچے کو نمی میں مت رہنے دیں اور نہ اسے اس کی عادت پڑجانے دیں کیونکہ آگے چل کر بچے کی ٹریننگ میں مشکل پیدا ہوسکتی ہے۔

بار بار نہانا

بچوں کو پہلی بار نہلاتے وقت آپ کو بہت ہی گھبراہٹ ہوسکتی ہے لیکن نومولود بچوں کو ہفتے میں صرف 2 بار ہی نہلانا چاہیے۔ روزانہ نہلانے سے بچوں کی جلد خشک ہوسکتی ہے۔ روزانہ نہلانے سے بہتر یہ ہے کہ گیلے اسپنج سے صفائی کرلی جائے۔

بچے کی ناف کے ٹکڑے (umbilical cord) کا خیال نہ رکھنا

شروع شروع میں تو ناف کو ہاتھ لگانے سے بھی ڈر لگ سکتا ہے، کیونکہ یہ بہت ہی حساس جگہ ہوتی ہے۔ تاہم آپ کو یہ ہمیشہ ذہن میں رکھنا ہے کہ جلد کو اسٹمپ کے نیچے ہی رکھنی ہے اور اسٹمپ کی سطح کو خشک اور صاف رکھنا ہے۔ خیال رکھیں کہ اسٹمپ کو ہوا لگتی رہے اور اسے کبھی بھی ڈائپر سے مت ڈھانپیے کیونکہ ڈائپر میں مختلف قسم کے بیکٹیریا ہوسکتے ہیں جو اسٹمپ میں انفیکشن کی وجہ بن سکتے ہیں۔ ناف کے ٹکڑے کو جسم سے الگ ہونے میں 2 سے 3 ہفتوں کا وقت لگ سکتا ہے۔

ناف کے بارے میں زیادہ پریشانی کی کوئی بات نہیں لیکن اگر جلد سرخ پڑجائے، پھولنے لگے، نرم ہوجائے یا پھر وہاں سے عجیب سی بُو آنے لگے تو اپنے بچے کو فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جائیے۔

نہلانے کے لیے بہت ٹھنڈا یا بہت گرم پانی کا استعمال

بچوں کو نہلانے کے لیے نیم گرم پانی ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔ زیادہ ٹھنڈا یا زیادہ گرم پانی بچے کی جلد کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ٹب میں 2 سے 3 انچ تک پانی بھریے اور بچے کو زیادہ دیر تک پانی میں مت رکھیں۔ بچوں کے جسم کو نرم کپڑے سے اچھی طرح خشک کریں۔ جلد کے جن حصوں میں نمی خشک نہ ہوئی ہو اسے کپڑا رکھ کر نفاست سے ہاتھ پھیر کر خشک کیجیے۔

—شٹر اسٹاک
—شٹر اسٹاک

ڈائپر کو ٹھیک سے نہ پہنانا

ڈائپر نہ تو اتنا کس کر پہنایا جائے کہ ہوا کا گزر نہ ہوسکے اور نہ ہی اتنا ڈھیلا پہنایا جائے کہ ڈائپر کا مقصد ہی ختم ہوجائے۔ اگر ڈائپر میں آپ کی اکٹھے 2 انگلیاں داخل ہو رہی ہیں تو یہ سب سے بہترین فٹنگ ہے۔

نہلانے کے بعد بال خشک نہ کرنا

بچوں کے جسم کے چند حصے بہت ہی حساس ہوتے ہیں اور انہیں خشک رکھنا ضروری ہے۔ بچوں کو نہلانے کے بعد سب سے پہلے ہالوں کو خشک کرنا چاہیے۔ بچوں کے بالوں کو ہاتھوں کی مدد سے نرم ٹاول کے ساتھ صاف کریں۔ بچوں کے سر پر پیلے رنگ کے چھلکوں کا نمودار ہونا بالکل نارمل ہے، اسے کریڈل کیپ بھی کہا جاتا ہے۔ آپ انہیں تیل لگا کر نفاست کے ساتھ رگڑ کر ہٹا سکتے ہیں۔

بچے کے مسوڑوں کی صفائی نہ کرنا

یہ بات ٹھیک ہے کہ چونکہ بچے کے دانت نہیں اس لیے اس کے منہ سے بدبو بھی نہیں آتی تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے منہ میں جراثیم نہیں ہوسکتے۔ بچے کو دودھ پلانے کے بعد بچے کے منہ کو صاف کریں۔ منہ کو صاف کرنے کے لیے باریک سوتی یا ریشمی کپڑے کا استعمال کریں۔ یہ صفائی آپ کو دن میں کم از کم 2 بار کرنی چاہیے لیکن بہتر یہی ہے کہ بچوں کو ہر بار دودھ پلانے کے بعد مسوڑوں کی صفائی کریں۔

ناخن دیر سے کاٹنا

نومولود بچوں کے ناخن تیزی سے بڑھتے ہیں۔ آپ کو شاید ہفتے میں 2 سے 3 بار ناخن کاٹنے کی ضرورت پڑسکتی ہے کیونکہ بچے ناخنوں سے اپنی جلد کو کھروچنے لگتے ہیں۔

بچوں کے ناخن کاٹنے کے لیے بیبی نیل کلپر استعمال کجیے۔ جب بچہ سو رہا ہو تو یہ ناخن کاٹنے کا بہترین وقت ہے۔

کان کی صفائی نہ کرنا

بچوں کے کان میں کچھ ڈالنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہر بار بچے کو نہلانے کے بعد آپ صرف کان کے بیرونے حصے کی صفائی کیجیے۔ کان کے اندر موجود ایئر ویکس غیر مطلوب مٹی کے ذرات اور کچرے کو کانوں کے اندر داخل ہونے سے روکے رکھتے ہیں۔ چند مخصوص کیسز میں ہی کان میں مٹی کے ذرات اندر تک جاکر پردے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

مالش نہ کرنا

بچوں کو مالش بہت ہی پسند ہوتی ہے۔ خشک یا وہ جگہیں جہاں خارش زیادہ ہوتی ہے، وہاں مالش کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم اور ہڈیاں بھی مضبوط ہوتی ہیں اور ان کی نشو و نما میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

بچوں کو نہلانے سے قبل مالش کرنی چاہیے یہی مالش کے لیے بہترین وقت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں