آئی ایم ایف نے عالمی معاشی بحران کا عندیہ دے دیا

اپ ڈیٹ 11 فروری 2019
عالمی معیشت کی گروٹ میں 3.7 سے 3.5 فیصد کمی کی پیش گوئی کی تھی—فوٹو: اے ایف پی
عالمی معیشت کی گروٹ میں 3.7 سے 3.5 فیصد کمی کی پیش گوئی کی تھی—فوٹو: اے ایف پی

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے اقتصادی نمو میں کمی کے باعث حکومتوں کو ممکنہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے تیاری کا مشورہ دے دیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دبئی میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لیگارڈے نے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں کہا کہ ’ ہم نے جو امید رکھی تھی اس کے مقابلے میں معیشت پروان نہیں چڑھ رہی‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے تعاون کیلئے تیار ہیں، آئی ایم ایف کی عمران خان کو یقین دہانی

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ آئی ایم ایف نے فروری 2018 میں عالمی معیشت کی گراوٹ میں 3.7 سے 3.5 فیصد کمی کی پیش گوئی کی تھی۔

کرسٹین لیگارڈے نے ’چار بادل‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ’چار بادلوں کی وجہ سے عالمی معیشت پروان نہیں چڑھ سکی جس کی وجہ سے معاشی ’طوفان‘ متاثر کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’تجارتی تناؤ، ٹیرف میں اصافہ، فنانشنل مسائل، بریگزٹ کے غیر تسلی بخش نتائج اور چینی معیشت میں گراوٹ ممکنہ طور پر معاشی خطرات میں شامل ہیں۔

مزیدپڑھیں: کیا پی ٹی آئی کے پاس آئی ایم ایف ہی آخری آپشن ہے؟

کرسٹین لیگارڈے نے امریکا اور چین کے مابین ٹیرف کی جنگ کو تجارتی تناؤ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’دونوں عالمی طاقتوں کے مابین تجارتی جنگ سے عالمی سطح پر منفی اثرات پیدا ہوں گے۔

انہوں نے حکومتوں کو بیرونی مصنوعات پر ٹیرف لگانے سے خبردار کیا اور کہا کہ’ ہمیں اندازہ نہیں کیا کہ حالات کس کروٹ بیٹھیں گے لیکن ہم جانتے ہیں کہ تجارت، اعتماد اور مارکیٹ پر اثرات نمایاں ہونے شروع ہوگئے‘۔

لیگارڈے نے کہا کہ حکومتی اداروں، کمپنیوں اور ہاؤس ہولڈ کی جانب سے ’بھاری قرض‘ کے تناظر میں قرض بڑھنے سے خطرات بڑھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب بہت سارے کالے بادل ہوں تو صرف ایک چمک کے ساتھ ہی طوفان برپا ہو سکتا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں