وینزویلا: امداد روکنے پر اپوزیشن لیڈر کی فوج کو تنبیہ

اپ ڈیٹ 11 فروری 2019
12 فروری کو  کشیدگی کے دوران ہلاک ہونے والے  افراد کی یاد میں ریلی منعقد کی جائے گی — فائل فوٹو
12 فروری کو کشیدگی کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی یاد میں ریلی منعقد کی جائے گی — فائل فوٹو

وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر اور 50 ممالک کی جانب سے نگراں صدر تسلیم کیے جانے والے جووان گوائیڈو نے فوج کو خبردار کیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر بھیجی گئی امداد ملک میں آنے سے روکنا ’ انسانیت سوز جرم ‘ ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی ‘ کے مطابق جووان گوائیڈو نے یہ بات وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کی جانب سے غیرملکی امداد روکنے پر کی ہے جسے روکنے میں مسلح افواج کے کردار کا اہم ہے۔

3 روز سے امریکا کی جانب سے بھبیجی گئیں ادویات اور خوراک وینزویلا کے سپاہیوں کی جانب سے دونوں ممالک کو ملانے والا پل بند کرنے کی وجہ سے کولمبیا کے شہر کوکوتا سے ملحقہ بارڈر پر موجود ہیں۔

گزشتہ روز وینزویلا کی سرحد پر سرجن جوس لیوس میتیس ڈی لا روا سمیت درجنوں ڈاکٹروں نے ملک میں امداد آنے کی اجازت کے مطالبے کے تحت احتجاج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وینزویلا کے صدر، اپوزیشن سے مذاکرات پر رضامند

سرجن جوس لیوس نے نکولس مدورو پر وینزویلا کے شعبہ طب کو ’ قرون وسطیٰ‘ کے دور میں دھکیلنے کا الزام عائد کیا تھا۔

جووان گوائیڈو نے اپنی اہلیہ اور بچی کے ہمراہ ریلی میں شرکت کے بعد کہا کہ ’جو لوگ اس بحران کے ذمہ دار ہیں ریاست کو ان سے آگاہ ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ مسلح افواج کے جوانوں، یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے‘۔

امداد روکے جانے کو نسل کشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے خبردار کیا کہ فوج کو احتجاج میں شریک مظاہرین کی موت کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔

انہوں نے 12 فروری کو 21 جنوری سے جاری کشیدگی کے دوران ہلاک ہونے والے 40 افراد کی یاد میں ریلی منعقد کرنے کی تصدیق بھی کی۔

اس کے ساتھ ہی جووان گوائیڈو نے نکولس مدورو کا ساتھ چھوڑنے والے اہلکاروں کے لیے عام معافی کی پیشکش کی ہے لیکن ملٹری قیادت تاحال نکولس مدورو کے ساتھ ہے۔

گزشتہ روز وینزویلا کی فوج نے جنگی مشقوں کے آغاز کا اعلان کیا جو 15 فروری تک ملک بھر میں جاری رہیں گی تاکہ دفاعی صلاحیت کو مزید مضبوط بنایا جاسکے۔

’سیاسی ڈرامہ ‘

وینزویلا کے صدر نکولس مدورو نے انسانی بنیادوں پر بھیجی گئی امداد کو وینزویلا میں مداخلت کے لیے امریکی سازش قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

انہوں نے امداد کو سیاسی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے امریکی پابندیوں کو ملک میں وسیع پیمانے پر ادویات اور خوراک کی کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

جووان گوائیڈو نے اس کے ردعمل میں کہا کہ حکومت بحران کو نظرانداز کررہی ہے جو انہوں نے خود ہی پیدا کیا ہے جبکہ وینزویلا کے شہری انسانی بحران سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔

8 فروری کو اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے جووان گوائیڈو نے زندگیاں بچانے کے لیے ہرممکن اقدامات کے عزم کا اظہار کیا۔

تاہم انہوں نے کسی غیرملکی مداخلت کے امکانات سے متعلق نہیں بتایا۔

یہ بھی پڑھیں: وینزویلا میں شدید سیاسی بحران، مظاہروں میں 12 افراد ہلاک

واضح رہے کہ وینزویلا میں نکولس مدورو کی حکومت کے مخالف مظاہرے 23 جنوری کو اس وقت شدت اختیار کرگئے جب اپوزیشن لیڈر جووان گوائیڈو نے خود ساختہ طور پر ملک کی صدارت کا دعویٰ کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے جووان گوئیڈو نے وینزویلا کے دارالحکومت کاراکس میں ہزاروں افراد کے سامنے خود کو صدر بتاتے ہوئے کہا تھا کہ نکولس مدورو کی آمریت کے خاتمے کا یہ ہی واحد راستہ ہے، جن کی وجہ سے ملک میں غربت میں اضافہ اور غذا کا بحران بھی آیا۔

انہوں نے پرجوش عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں جانتا ہوں اس کے کیا نتائج ہوں گے‘ جس کے بعد وہ فوری طور پر نامعلوم مقام پر چلے گئے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوآن گوائیڈو کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’وینزویلا کے عوام نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مدورو اور اس کے دور حکومت کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور آزادی کا مطالبہ کیا ہے‘۔

دوسری جانب وینزویلا کے وزیر دفاع ولادیمیر پادرینو نے اپوزیشن لیڈر جوان گوائیڈو کو خود ساختہ صدر کا دعویٰ کرنے پر بغاوت کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے جوآن گوائیڈو کی حمایت کے جواب میں امریکا سے سفارتی تعلقات منقطع کردیے اور امریکی سفیروں کو 72 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: وینزویلا میں اپوزیشن کےبعد حکومت کے حامی بھی سڑکوں پر

نکولس مدورو جنہیں وینزویلا کی افواج کے ساتھ ساتھ عدلیہ کی حمایت حاصل ہے نے اپنے حامیوں سے مدد طلب کرتے ہوئے خانہ جنگی کے دوران امریکا کی مداخلت یاد دلائی تھی۔

صدارتی محل آنے والے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’امریکیوں کا اعتبار نہیں کرو، وہ دوست نہیں اور نہ ہی سچے ہیں، وہ صرف مفاد پرست ہیں اور وینزویلا کے تیل، گیس اور سونے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ روس،چین، ترکی،کیوبا نے وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کی حمایت کا اعلان جبکہ برازیل، کولمبیا، چلی، پیرو، ارجنٹائن، جرمنی، برطانیہ اور امریکا نے جوآن گوائیڈو کے خود ساختہ صدر بننے کے دعوے کی حمایت کی تھی۔

بعد ازاں نکولس مدورو نےہ امریکی حمایت یافتہ اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کی حمایت کا اظہار بھی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں