نیند کی کمی ڈی این اے کے لیے بھی تباہ کن

12 فروری 2019
یہ بات ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

کم سونے کی عادت ڈی این اے کو مستقل طور پر نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

یہ بات ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ہانگ کانگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی کمی ڈی این اے کی خود کی مرمت کرنے کی صلاحیت کو کم کردیتی ہے، جس سے جینیاتی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

محققین کا ماننا ہے کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں نیند کی کمی کے نوجوانوں کے جینز پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

اس تحقیق کے دوران ایسے ڈاکٹروں کو دیکھا گیا جنہوں نے نائٹ شفٹ کی وجہ سے اپنی نیند کی عادات کو بدل لیا تھا، تاہم محققین کا کہنا تھا کہ وہ فی الحال یہ نہیں جان سکے کہ نیند کی کمی ڈی این اے کو نقصان کیوں پہنچاتی ہے۔

طبی ماہرین کی جانب سے ہر رات 7 گھنٹے نیند کو صحت کے لیے بہترین قرار دیا گیا ہے مگر بیشتر افراد اتنی دیر سونے میں ناکام رہتے ہیں۔

محققین نے 25 ڈاکٹروں کی نیند کے معمولات کا جائزہ لیا جبکہ ان کے خون کے نمونے بھی اس وقت حاصل کیے جب وہ 3 راتوں کو اچھی نیند لینے میں کامیاب رہے۔

اسی طرح اس وقت بھی خون کے نمونے لیے گئے جب نائٹ شفٹ کے بعد ڈاکٹر نیند کی کمی کا شکار تھے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی کے شکار ڈاکٹروں کا 30 فیصد ڈی این اے متاثر ہوچکا ہے جبکہ یہ بھی جانا گیا کہ محض ایک رات کی نیند کی کمی 25 فیصد ڈی این اے کو متاثر کرسکتا ہے۔

اسی طرح نیند کی کمی سے ان رضاکاروں کے جسم میں ڈی این اے کی مرمت کی شرح کم ہوگئی جس سے خلیات مرنے لگے۔

محققین کے مطابق ڈی این اے کو پہنچنے والے نقصان سے ڈی این اے کا بنیادی ڈھانچہ بدلنے لگتا ہے جو کہ آگے جاکر خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ نتائج فی الحال ابتدائی ہیں مگر اس سے عندیہ ملتا ہے کہ نیند متاثر ہونا جینز کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جینز میں تبدیلی سے مختلف امراض جیسے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل Anaesthesia میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں