بلوچستان میں ٹیکس وصولی کا آن لائن نظام متعارف

اپ ڈیٹ 13 فروری 2019
افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ صوبائی وزرا اور دیگر حکام بھی شریک تھے— فوٹو بشکریہ حکومتِ بلوچستان ٹوئٹر
افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ صوبائی وزرا اور دیگر حکام بھی شریک تھے— فوٹو بشکریہ حکومتِ بلوچستان ٹوئٹر

کوئٹہ: بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے امید ظاہر کیا ہے کہ گڈ گورننس اور ٹیکس وصولی کا نظام موثر بنا کر صوبے کے مالی ذخائر آئندہ کچھ برسوں میں 15 ارب روپے کی موجودہ سطح سے بڑھا کر 40 ارب روپے سالانہ تک پہنچ جائیں گے۔

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ٹیکس وصولی کے آن لائن نظام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصول کرنے والے اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

اس تقریب میں بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی سید سعید احمد ہاشمی، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ایکسائز اور ٹیکسیشن ملک نعیم بزئی، صوبائی وزرا اور متعلقہ حکام بھی شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی سرمایہ کاروں کو لیز پر زمین دینے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ جام کمال خان نے ٹیکس جمع کرنے کے لیے آن لائن نظام کو کامیابی کے ساتھ متعارف کروانے پر محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو مبارک باد دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آن لائن ٹیکس وصولی کا جدید ترین نظام متعارف کرنے کا مقصد نہ صرف صوبے کو مالی طور پر مستحکم بنانا ہے بلکہ ہم آنے والی نسل کا مستقبل بھی محفوط کرنا چاہتے ہیں'۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو مالی بحران کا سامنا ہے چناچہ اصلاحات، اداروں کے ڈھانچوں میں تبدیلیاں اور سروس اسٹرکچر کے موجودہ قوانین میں ترامیم کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں موجودہ پنشن بل 23 ارب روپے کا ہے جو آئندہ 5 برسوں میں 200 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان نے شدید مالی خسارے پر وفاق سے مدد مانگ لی

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بلوچستان کی سالانہ آمدنی 15 ارب روپے ہے اور ہم نے ہدف مقرر کیا ہے کہ اسے آئندہ کچھ برسوں میں 40 ارب روپے تک پہنچانا ہے‘۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ایکسائز اور ٹیکسیشن ملک نعیم بزئی کا کہنا تھا کہ محکمہ ایکسائز بلوچستان سے صوبے اور وفاق کے لیے 6 اقسام کے ٹیکس وصول کررہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’رواں سال کے لیے ہمارا ٹیکس وصولی کا ہدف 2 ارب روپے سے زائد ہے‘۔


یہ خبر 13 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں