احتساب عدالت نے کامران کیانی سمیت دیگر ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 13 فروری 2019
عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کیس میں 18 فروری کو طلب کرلیا ہے — فوٹو بشکریہ نیب ویب سائٹ
عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کیس میں 18 فروری کو طلب کرلیا ہے — فوٹو بشکریہ نیب ویب سائٹ

لاہور کی احتساب عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی، پیراگون سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ڈائریکٹر ندیم ضیا اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں دیگر ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔

احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے قومی احتساب ادارے (نیب) کی درخواست پر 3 مشتبہ ملزمان کو 10 جنوری کو ’مفرور‘ قرار دیا تھا اور نیب کو ہدایت کی تھی کہ تینوں ملزمان کے اخبارات میں وارنٹ شائع کرنے کے بعد 11 فروری کو رپورٹ پیش کرے۔

واضح رہے کہ نیب استغاثہ وارث علی جنجوعہ نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 87 اور 88 کے تحت کارروائی کا آغاز کیا جائے تاکہ کامران کیانی اور دیگر کو ’مفرور‘ قرار دیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس: کامران کیانی، خالد حسین اور ندیم ضیا کے وارنٹ گرفتاری جاری

نیب رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان کے وارنٹ پیش نہیں کیے جاسکے ہیں کیونکہ ان کے گھروں پر تالا لگا ہے۔

عدالت نے نیب کی درخواست اور رپورٹ پر تینوں ملزمان کو ’اشتہاری‘ قرار دے دیا۔

عدالت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو مذکورہ کیس میں 18 فروری کو طلب بھی کرلیا ہے۔

سماعت کے دوران نیب کی جانب سے تین ملزمان، وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد خان چیمہ اور بسم اللہ انجینئرنگ کے شاہد شفیق کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

خیال رہے کہ نیب نے اپنے ریفرنس میں شہباز شریف پر وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے ضمنی ریفرنس دائر کر دیا

ان کا کہنا ہے کہ پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کے انفراسٹرکچر کی تعمیر کا ٹھیکہ 2013 میں ایم/ایس چوہدری عبدالطیف اینڈ سنز کو دیا تھا۔

کونپرو سروسز پرائیوٹ لمیٹڈ نامی کمپنی نے فواد الحسن فواد کو رشوت دینے کی شکایت کی تھی۔

نیب نے الزام لگایا کہ شکایت گزار کمپنی کامران کیانی کی ملکیت میں ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعلٰی نے قانونی اختیار کے بغیر پی ایل ڈی سی کو رہائشی منصوبہ ایل ڈی اے کے سپرد کرنے کا حکم دیا اور اس وقت احد چیمہ ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت سے سربراہی کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایل ڈی اے نے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت یہ منصوبے کا آغاز کیا تاکہ بسم اللہ انجینئرنگ کو غیر قانونی فائدہ پہنچایا جاسکے۔

نیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ بسم اللہ انجینئرنگ سروسز پیراگون سٹی پرائیوٹ لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 13 فروری 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں