وزیر اعظم کا بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کو مشیر قومی سلامتی بنانے پر غور

اپ ڈیٹ 13 فروری 2019
بریگیڈیئر اعجاز شاہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قابلِ اعتماد ساتھی سمجھے جاتے تھے— فوٹو قومی اسمبلی ویب سائٹ
بریگیڈیئر اعجاز شاہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قابلِ اعتماد ساتھی سمجھے جاتے تھے— فوٹو قومی اسمبلی ویب سائٹ

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) کے عہدے کے لیے متنازع حیثیت کے حامل بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کے تقرر پر غور کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے مشیر قومی سلامتی کا عہدہ خالی ہے۔

خیال رہے کہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے تحریک انصاف کے رکنِ اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر قومی سلامتی کے عہدے کی ذمہ داریوں میں پاکستان کو لاحق روایتی و غیر روایتی خطرات کا جائزہ لینا اور ان کے سدِ باب کے لیے پالیسی تجاویز مرتب کرنا اور قومی سلامتی کے امور کے لیے غیر ملکی ہم منصوبوں سے مشاورت کرنا بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیرقتل کیس:'مشرف کی دھمکی آمیزکال ٹریس نہ ہوسکی'

واضح رہے کہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قابلِ اعتماد ساتھی تصور کیے جاتے تھے جو 2004 سے 2008 تک انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے۔

ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے آئی بی کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا چنانچہ ان کی مشیر قومی سلامتی کے عہدے پر تعیناتی سے سیاسی تنازع کھڑا ہونے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو نے اپنے ایک خط میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ ان کو راستے سے ہٹانے کی سازش کررہے ہیں اور ان کے 'ممکنہ قتل' کی صورت میں اعجاز شاہ سے بھی تفتیش کی جائے۔

یاد رہے کہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) دونوں نے اپنے اپنے دورِ حکومت میں مشیر قومی سلامتی کی تعیناتی کی۔

پی پی پی نے 2008 میں اقتدار حاصل کرنے کے فوراً بعد میجر جنرل (ر) محمود درانی کو مشیر قومی سلامتی تعینات کیا تھا جنہیں اس اعتراف کے بعد اپنے عہدے سے ہاتھ دھونے پڑے کہ ممبئی حملوں میں ملوث اجمل قصاب کا تعلق پاکستان سے تھا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے حکومت حاصل کرنے کے 2 سال بعد اس عہدے پر لیفٹننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کو تعینات کیا تھا جنہوں نے نگراں حکومت کی مدت تک اپنے فرائض انجام دیے۔

اس حوالے سے پی پی پی رہنما پلوشہ خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ وہ شخص ہیں جنہوں نے جنرل (ر) مشرف کے لیے کام کیا اور ’ان کے القاعدہ اور طالبان کے ساتھ روابط بھی تھے‘ جبکہ ’بینظیر بھٹو نے بھی اپنے قتل کی صورت میں انہیں ممکنہ ذمہ دار ٹھہرایا تھا‘۔

مزید پڑھیں: پاک-ہند قومی سلامتی مشیروں کی’خفیہ ملاقات'کا امکان

وزیر داخلہ پنجاب کی حیثیت سے بریگیڈیئر اعجاز شاہ پر مسلم لیگ قائداعظم اور پی پی پی پیٹریاٹ بنانے میں سہولت فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا کے ماسٹر مائنڈ عمر سعید شیخ نے بریگیڈیئر اعجاز شاہ کے ذریعے سرینڈر کیا تھا۔

جنرل (ر) مشرف نے انہیں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر کے طور پر نامزد کیا تھا لیکن کینبرا نے انہیں قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے ان کی نامزدگی واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم اس حوالے سے جب وزیراعظم کے ترجمان ندیم افضل چن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس تعیناتی کے حوالے سے کسی بھی تجویز سے لاعلمی کا اظہار کیا۔


یہ خبر 13 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں