عالمی سطح پر ہریالی کے اضافے میں چین کا اہم کردار

اپ ڈیٹ 14 فروری 2019
ہریالی میں اضافے میں انسان بھی تحقیق کے مطابق کردار ادا کررہے ہیں — فائل فوٹو
ہریالی میں اضافے میں انسان بھی تحقیق کے مطابق کردار ادا کررہے ہیں — فائل فوٹو

حالیہ تحقیق میں امریکا کی قومی ہوا پیمائی اور خلائی ایجنسی (ناسا ) کے سیٹیلائٹ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر انکشاف کیا گیا ہے کہ چین اور بھارت زمین پر ہریالی میں سب سے زیادہ کردار ادا کر رہے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق نیچر سسٹین ایبلیٹی کے حالیہ ایڈیشن میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ 2000 کی دہائی کے آغاز سے عالمی سطح پر چین میں پودوں کی توسیع کم از کم 25 فیصد ہے۔

بوسٹن یونیورسٹی کے محققین نے انکشاف کیا ہے کہ 21ویں صدی میں عالمی سطح پر نباتات کے رقبے میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ ایمازون رین فوریسٹ کے برابر ہے۔

مزید پڑھیں: ’ماحول کا قدرتی توازن بگڑنے کا شدید خطرہ‘

مذکورہ تحقیق کے مرکزی مصنف چین چائی نے کہا کہ ’چین اور بھارت ہریالی میں ایک تہائی کردار ادا کررہے ہیں لیکن پودوں کی پیداوار کے لیے ان ممالک کے پاس کرہ ارض کا صرف 9 فیصد حصہ موجود ہے‘۔

چین شائی نے کہا کہ ’زیادہ آبادی والے ممالک میں وسیع پیمانے پر استحصال کی وجہ سے زمین کے کٹاؤ کے عام تصور پر غور کرتے ہوئے یہ ایک حیران کن تحقیق ہے‘۔

ناسا کے آمس ریسرچ سینٹر کی سائنسدان اور اس تحقیق کی مشترکہ مصنف راما نیمانی نے کہا ’پہلی مرتبہ جب زمین میں ہریالی کا مشاہدہ کیا گیا تو ہمارا خیال تھا کہ گرم اور نم موسم اور فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ سے فرٹیلائزیشن کی وجہ سے ایسا ہے‘۔

تاہم ناسا کی ٹیرا اور ایکوا سیٹیلائٹ کی مدد سے جمع کیے گئے اعداد و شمار سے سائنسدانوں کو علم ہوا کہ اس ہریالی میں انسان بھی کردار ادا کررہے ہیں۔

راما نیمانی نے کہا کہ ’ انسان ناقابل یقین حد تک حالات کا مقابلہ کرتے ہیں، ہم نے سیٹلائٹ ڈیٹا میں یہی دیکھا ہے‘۔

تحقیق کے مطابق عالمی ہریالی میں چین کا کردار، اس کے جنگلات کو بچانے اور ان کا دائرہ کار بڑھانے کے پروگرام کے حصے کا 42 فیصد ہے۔

چین میں ہریالی میں ایک اور 32 فیصد کی تبدیلی اور بھارت میں 82 فیصد تبدیلی اناج کی کاشت کے نتیجے میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: شجرکاری کے موسم میں درخت لگانے کا درست طریقہ سیکھیں

خیال رہے کہ چین اور بھارت کی زرعی زمین 2000 کی ابتدا سے زیادہ تبدیل نہیں ہوئی لیکن دونوں ممالک نے بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اناج کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے۔

تاہم محققین کا کہنا ہے کہ شجرکاری سے متعلق خدشات اب بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ہریالی میں اضافے سے ٹراپیکل علاقوں جیسا کہ برازیل اور انڈونیشیا میں قدرتی نباتات کے نقصان کی تلافی نہیں ہوئی۔

تحقیق کے مطابق ان ماحولیاتی نظام میں استحکام اور حیاتیاتی نظام کے نقصان کو زمین پر صرف ہریالی کے ذریعے متوازن نہیں کیا جاسکتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں