پلاسٹک کے تھیلوں کا استعمال ترک کرنے کے منصوبے کا اعلان

اپ ڈیٹ 14 فروری 2019
پارلیمانی کمیٹی نے پیمرا کو کچرے کے حوالے سے آگاہی چلانے کی مہم یقینی بنانے کے احکامات بھی جاری کیے — فائل فوٹو/ اے پی
پارلیمانی کمیٹی نے پیمرا کو کچرے کے حوالے سے آگاہی چلانے کی مہم یقینی بنانے کے احکامات بھی جاری کیے — فائل فوٹو/ اے پی

اسلام آباد: سینیٹ کی ذیلی کمیٹی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال ختم کرنے کے منصوبے کا اعلان کردیا جس کے بعد سرکاری دفاتروں میں بھی اس پر پابندی عائد کی جائے گی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی نے فیصلہ کیا ہے کہ دارالحکومت سے پلاسٹک کا استعمال ختم کردیا جائے گا جس کے بعد اس پر ملک کے دیگر حصوں میں بھی عمل درآمد ہوگا۔

ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد میں زیادہ تر بڑے اسٹورز میں بائیو ڈی گریڈ ایبل تھیلوں کا استعمال کیا جارہا ہے جو عام پلاسٹک کے تھیلوں سے زیادہ نقصان دہ ہیں۔

مزید پڑھیں: ’کچرا جلانا ضروری تو توانائی کیلئے جلایا جائے’

ان کا کہنا تھا کہ اوکسو بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک کے تھیلے ہوا اور سورج کی کرنوں سے ملنے پر چھوٹے چھوٹے حصوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور ماحول میں زیادہ عرصے تک رہتے ہیں اور آخر میں انہیں مویشی، آبی حیات یا انسان بھی کھاتے ہیں۔

سینیٹرز کی جانب سے شہر میں کچرا اٹھانے کے خراب نظام، عام فضلے کا ہسپتالوں کے فضلے سے ملاپ اور شہریوں میں کچرے کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کے معاملات بھی زیر بحث آئے۔

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے اعلان کیا کہ اس حوالے سے ایک جامع ایکشن پلان مرتب کیا جائے گا۔

انہوں نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو تمام ٹی وی چینلز پر آگاہی پیغامات چلانے کی یقین دہانی کرانے کا بھی حکم دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پیمرا کو تجاویز دیں گے کہ کیسے شہریوں میں پلاسٹک کے تھیلوں سے ماحول پر مرتب ہونے والے اثرات کے حوالے سے آگاہی دینی ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہم ان سے شہر کو صاف رکھنے کا بھی کہیں گے، میں ان پیغامات کو پرائم ٹائم میں دیکھنا چاہتا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: گھروں کے باہر کچرا پھینکنے پر مکمل پابندی عائد

اجلاس میں تجویز دی گئی کہ شہریوں کو کپڑے کے بیگ استعمال کرنے کے حوالے سے آگاہی دینی چاہیے۔

شہر میں کچرا اٹھانے کے خراب نظام پر میجر شیخ انصر عزیز نے اجلاس کو بتایا کہ اسلام آباد اور اس کے گرد و نواح میں 700 صفائی پر مامور اہلکار کچرا اٹھانے کا کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک حکومت ہمیں ہماری ضرورت کے مطابق فنڈ اور وسائل نہیں فراہم کرتی، اس وقت تک کچرا اٹھانے کا مسئلہ برقرار رہے گا۔

سیکریٹری ماحولیاتی تبدیلی ناصر جمیل نے کمیٹی کو بتایا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے پاس فنڈز نہیں ہیں اور انہیں حکومت سے کوئی تعاون بھی نہیں مل رہا ہے۔

سول سوسائٹی کی نمائندہ کرسٹینا آفریدی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اسلام آباد کا کچرے ضائع کرنے کے مسئلے کا مستقل حل ڈھونڈنا ہوگا، یہاں ہر طرف کچرا ہے اور دارالحکومت کچرے کا ڈھیر لگتا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں