’سعودی سرمایہ کاری کا منصوبہ میرے دور حکومت میں بنا تھا‘

اپ ڈیٹ 15 فروری 2019
اعلیٰ سول و عسکری قیادت جانتی ہے کہ جب میں وزیر اعظم تھا تو سعودی عرب نے یہ وعدے کیے تھے، نواز شریف — فائل فوٹو/اے ایف پی
اعلیٰ سول و عسکری قیادت جانتی ہے کہ جب میں وزیر اعظم تھا تو سعودی عرب نے یہ وعدے کیے تھے، نواز شریف — فائل فوٹو/اے ایف پی

لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے 2 روزہ دورہ پاکستان کے دوران متوقع سرمایہ کاری کے اعلانات کا منصوبہ ان کے دور حکومت میں بنا تھا۔

نواز شریف سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل جانے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بتایا کہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ اعلیٰ سول و عسکری قیادت جانتی ہے کہ جب میں وزیر اعظم تھا تو سعودی عرب نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ جیل میں ان سے ملاقات کے لیے جانے والوں میں ان کی والدہ شمیم، صاحبزادی مریم، داماد محمد صفدر، سابق وزرا احسن اقبال، پرویز رشید، مشاہداللہ خان، رانا ثنااللہ، محمد مہدی، رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف، تاجروں کے نمائندہ نعیم میر و دیگر شامل تھے۔

سابق وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے جانے والے ایک شخص نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف ملاقات کے دوران ہنسی مذاق بھی کرتے رہے اور کہہ رہے تھے کہ ’موسم بہت اچھا ہے لیکن ہم قید ہیں‘۔

رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے مسلم لیگ (ن) کے قائد کو بتایا کہ ’تحریک انصاف کی حکومت نے 6 ماہ میں حالات انتہائی بدتر کردیے ہیں، عوام پرجوش ہے اور انہیں قیادت کی ضرورت ہے آپ کو سیاسی سرگرمیاں تیز کرنی ہوں گی کیونکہ اگر ہم نے کچھ نہ کیا تو شاید صورتحال ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گی‘۔

اس حوالے سے لیگی رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے آئی ایم ایف کی قیمتیں بڑھانے کی شرائط منظور کرلی ہے اور ڈالر کی قیمت میں بھی مزید اضافہ ہونے والا ہے جس سے غریب عوام کو نقصان ہوگا‘۔

سابق وزیر اعظم کی جانب سے کاروبار کی صورتحال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں نعیم میر نے انہیں بتایا کہ تمام کاروبار تنزلی کا شکار ہیں اور کاروباری شخصیات حکومت کی چند پالیسیوں کے خلاف لاہور میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا منصوبہ بنارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو بتایا گیا کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور پنجاب کی سابق وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا نے تاجر برادری کے ہونے والے نقصانات پر رپورٹ تیار کی ہے، آپ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنماؤں کو ہدایت دیں کہ معاملہ ایوان میں اٹھائیں۔

بعد ازاں سابق وزیر اعظم نے رانا ثناءاللہ اور جاوید لطیف کو معاملہ قومی اسمبلی میں اور سینیٹر مشاہد اللہ اورپرویز رشید کو سینیٹ میں اٹھانے کی ہدایت دی۔

علاوہ ازیں جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہداللہ کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں نے ویلنٹائن ڈے پر اپنے قائد سے محبت کا اظہار کیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد نواز شریف رہا ہوں گے اور ملک کو جمہوری نظام کی طرف واپس لے کر آئیں گے۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے الزام لگایا کہ حکومت نے نواز شریف کو صحت کے معاملے میں بلیک میل کرنے کی کوشش کی ہے اور مسلم لیگ (ن) کے قائد کو گزشتہ 28 دنوں سے دل کے مرض کے علاج کی سہولت نہیں دی جارہی ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 15 فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں