سعودی ولی عہد سے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ

15 فروری 2019
بے سہارا لوگوں کو رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنے اہلخانہ سے ملاقات کرسکیں، قانون سازوں کا مطالبہ — فائل فوٹو/اے ایف پی
بے سہارا لوگوں کو رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنے اہلخانہ سے ملاقات کرسکیں، قانون سازوں کا مطالبہ — فائل فوٹو/اے ایف پی

اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے 2 قانون سازوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے سعودی عرب کی مختلف جیلوں میں معمولی الزامات میں قید ان کے علاقے کی عوام کو ریلیف دینے کا مطالبہ کردیا۔

سعودی ولی عہد کو لکھے گئے خط میں پاکستان پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ ثناءاللہ اور متحدہ مجلس عمل کے عنایت اللہ کا کہنا تھا کہ ’ہم خیبر پختونخوا کی عوام کی جانب سے آپ سے ہمارے علاقے کو لوگوں کو ایک مرتبہ ریلیف دینے اور ان بے سہارا لوگوں کی رہائی کی درخواست کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے اہلخانہ سے واپس مل سکیں اور پاکستان میں ایک نئی زندگی کا آغاز کرسکیں‘۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد کا دورہ: 125 رکنی ’ایڈوانس ٹیم‘ کی اسلام آباد آمد

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد 16 فروری کو پاکستان کے اپنے پہلے دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے۔

خط میں کہا گیا کہ ’یہ پاکستان کی عوام کے لیے انتہائی عزت و وقار کی بات ہے کہ آپ کا پاکستان میں گرم جوشی سے استقبال کرنے کا ہمیں موقع ملا ہے‘۔

سعودی ولی عہد کا پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج دینے پر شکریہ ادا کرنے کے لیے قانون سازوں کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ’ہمارے ملک کی عوام کے دل میں خادم حرمین شریفین کے لیے خصوصی محبت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد کے پاکستان میں شایان شان استقبال کی تیاریاں

ان کا کہنا تھا کہ 9 ستمبر کے حملے کے بعد امریکا کی افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے اثرات پاکستان پر بھی آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ سے خیبر پختونخوا کی عوام اور خصوصی طور پر مالاکنڈ ضلع کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

قانون سازوں کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں مختلف سروس چارجز میں اضافے سے غریب مزدور طبقہ پریشان ہے کیونکہ ان چارجز کو وہ ادا نہیں کرسکتے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 15 فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں