شراب کی کھلے عام فروخت کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار

اپ ڈیٹ 15 فروری 2019
عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ ہوٹلوں کو شراب کی فروخت کے لائسنس منسوخ کرے— تصویر بشکریہ ٹوئٹر
عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ ہوٹلوں کو شراب کی فروخت کے لائسنس منسوخ کرے— تصویر بشکریہ ٹوئٹر

لاہور ہائی کورٹ نے شراب کی کھلے عام فروخت کے خلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور لاہور کے بڑے ہوٹل کے مالکان کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی تھی کہ حکومت کی جانب سے جاری لائسنس کی آڑ میں ہر روز شراب فروخ کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: شراب کی ایک بوتل 20 کروڑ روپے میں فروخت

شراب کی کھلے عام فروخت کے خلاف آئینی درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ عدالت ہوٹلوں کو حکومت کی جانب سے جاری لائسنس معطل کرے۔

درخواست میں کا گیا کہ غیر مسلم کو خاص تہوار پر شراب فروخت کرنے کی اجازت ہے لیکن ہوٹل مسلم اور غیرمسلم سب کو روزانہ کی بنیاد پر شراب فروخت کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں شراب خانوں کی تعداد کتنی؟

عدالت سے استدعا کی گئی کہ وہ کو حکومت کی جانب سے جاری لائسنس معطل کرے اور عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

جسٹس چوہدری محمد اقبال نے درخواست درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اسے ناقابل سماعت قرار دیا اور اسے مسترد کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں