'شہباز شریف کی رہائی نے سازش کو بے نقاب کردیا'

اپ ڈیٹ 16 فروری 2019
شبہاز شریف کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اسلام آباد منسٹر انکلیو سب جیل سے رہا کر دیا گیا۔  فوٹو: ڈان نیوز
شبہاز شریف کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اسلام آباد منسٹر انکلیو سب جیل سے رہا کر دیا گیا۔ فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائی سے ان کے خلاف ہونے والی سازش بے نقاب ہوگئی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس سازش کا مقصد شہباز شریف اور پوری اپوزیشن کو دباؤ میں رکھنا تھا تاکہ وہ اپنی آواز بلند نہ کرے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ ماضی میں عدالتوں نے ہمارے خلاف فیصلے دیے لیکن وہی عدالتیں جب انہیں فیصلوں کی مثالیں دیتی ہیں تو کہیں نہ کہیں انہیں شرمندگی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، لہذا ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں ضرور انصاف ملے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے خلاف جو کچھ ہوا اُس کے پیچھے کچھ سیاسی مقاصد بھی تھے جس کے لیے ہماری جماعت کو مسلسل نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: شبہاز شریف عدالتی حکم پر سب جیل سے رہا

لیگی رہنما نے کہا کہ شہباز شریف کی ضمانت منظور ہونے اور ان کی رہائی سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ان کے خلاف یہ کیس بلکل بے بنیاد تھا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی جلد ریلیف ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ ڈیل یا ڈھیل کی باتیں کررہے تھے انہیں علم تھا کہ نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کے خلاف کیسز انتہائی کمزور ہیں اور ایسے بیانات کا مقصد ہی صرف یہ تھا کہ کسی نہ کسی طرح عدالتوں پر دباؤ ڈال کر ہمارے خلاف فیصلے کروائے جائیں۔

اس سوال پر کہ کیا اس ریلیف کی وجہ کہیں مسلم لیگ (ن) کے بیانیے میں کوئی تبدیلی ہے اور شاہد اسی وجہ سے حکومت بھی پریشان دکھائی دیتی ہے؟ تو لیگی رہنما کا کہنا تھا پہلے دن سے ان کی جماعت کا ایک ہی بیانیہ رہا ہے اور 'ہم نے عدالت کے ہر فیصلے کا احترام میں کیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے'۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر مل کیسز میں ضمانت کی درخواست منظور کرنے کے بعد انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی

ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد سے اسلام آباد کی منسٹر انکلیو میں رہائش پذیر تھے جہاں ان کی رہائش گاہ کو سب جیل کا درجہ دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈیولپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کی کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کمپنی تھی، کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف پر الزامات

نیب نے گزشتہ سال اکتوبر کے آغاز میں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔

جس کے بعد 6 دسمبر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں نیب نے شہباز شریف سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کی۔

تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بطور کرایہ رمضان شوگر مل کے توسط سے مری میں ایک جائیداد کی لیز کے طور پر حاصل کی۔

مزیدپڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا

یاد رہے کہ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا۔

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 'پی ایل ڈی سی' پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجیئنر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا، جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ لگایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں