گلگت بلتستان: گلیشیئر سرکنے سے ممکنہ تباہی کے پیش نظر 'حفاظتی اقدامات'

اپ ڈیٹ 16 فروری 2019
موسمِ گرما میں برف پگھلنے کی وجہ سے جھیل سے پانی کا بڑا اخراج متوقع ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
موسمِ گرما میں برف پگھلنے کی وجہ سے جھیل سے پانی کا بڑا اخراج متوقع ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

گلگت: شیسپیئر کی چوٹی پر گلیشیئر سرکنے سے بننے والی مصنوعی جھیل کے پانی کے ممکنہ اخراج کی صورت میں ہونے والی متوقع تباہی کے پیش نظر ہنگامی اقدامات کیے جارہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حسن آباد گاؤں سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر موجود اس گلیشیئر کے سرکنے کا سلسلہ گزشتہ برس مئی میں شروع ہوا تھا۔

غیر معمولی حرکت سے قریبی مچوہر گلیشیئر سے نکلنے والے پانی کا راستہ رک گیا تھا جو عام طور پر حسن آباد میں دریائے ہنزہ سے ملتا تھا۔

واضح رہے کہ گلیشیئر 7 میٹر یومیہ کی رفتار سے ہنزہ کی جانب بڑھ رہا ہے جس کے نتیجے میں ڈیم کی شکل میں بننے والی جھیل میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور وہ اب پھیل کر 700 میٹر تک پہنچ چکی ہے جس کی گہرائی 300 فٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہنزہ: گلیشیئر سرکنے سے مصنوعی جھیل قائم

اس ضمن میں کمانڈر آف دا فورس کمانڈ نادرن ایریاز (ایف سی این اے) میجر جنرل احسن محمود خان، گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری (ر) کیپٹن خرم آغا، گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فرید احمد، دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہان اور مقامی آبادی کے نمائندوں کے ساتھ شسپیئر گلیشیئر کا فضائی جائزہ لیا تا کہ صورتحال کو سمجھا جاسکے۔

اس سلسلے میں چیف سیکریٹری نے متعلقہ محکموں کو گھروں کا معائنہ کرنے اور خطرے کی زد میں آئے ہوئے حسن آباد کے عوام کے ذریعہ معاش کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

انہوں نے بتایا کہ ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر حکومتِ گلگت بلتستان نے 40 ہزار گندم کے تھیلوں اور ادویات کا ذخیرہ کرلیا ہے تا کہ تباہی کی صورت میں بحرانی کیفیت سے نمٹا جاسکے۔

اس حوالے سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ متعدد قومی اداروں کے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم سیٹیلائٹ اور زمینی دوروں کے ذریعے گلیشیئر کی حرکت اور اس کے اثرات پر نومبر 2018 سے نظر رکھے ہوئے ہے۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔

جس کے مطابق حکومتِ گلگت بلتستان متعدد حفاظتی اقدامات اٹھا رہی ہیں اور لوگوں کو نکالنے کی فرضی مشقیں بھی کی گئیں۔

تا کہ موسمِ گرما میں جھیل سے پانی کے بہت بڑے اخراج کی صورت میں محفوظ راستوں اور مقامی آبادی کی رہائش کے لیے محفوظ مقام کی نشاندہی کی جاسکے۔

اس کے علاوہ آب پاشی کے ذرائع اور حسن آباد نہر سے پانی فراہم کرنے والے نیٹ ورک کی حفاظت کے لیے بھی اقدامات کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: گلگت: گلیشیئر پگھلنے سے منصوعی جھیل نے تباہی مچا دی

چنانچہ اگر شاہراہِ قراقرم بند ہوئی تو نگر میں وادی ساس کے راستے ایک متبادل سڑکوں کا نظام بالائی علاقوں سے منسلک کرے گا۔

دوسری جانب نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے عارضی پل کا بھی انتظام کرلیا ہے جو پانی کے بہاؤ کے ساتھ بہہ جانے والے پل کی جگہ لگایا جاسکے گا۔

اس کے علاوہ خوراک کی قلت کے خطرے کے پیش نظر محکمہ خوراک نے 4 سے 5 ماہ کی خوراک ذخیرہ کرلی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں