پاک-امریکا ’قریبی تعلقات‘ جنوبی ایشیا میں استحکام کا عنصر ہیں، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 16 فروری 2019
شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرنے والوں میں 9 سینیٹر اور امریکی ایوان نمائندگان کے 10 اراکین شامل تھے —بشکریہ ریڈیو پاکستان
شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرنے والوں میں 9 سینیٹر اور امریکی ایوان نمائندگان کے 10 اراکین شامل تھے —بشکریہ ریڈیو پاکستان

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کے دونوں ایوانوں پر مشتمل وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ تاریخی طور پر یہ ثابت ہوا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان ’قریبی تعلقات‘ جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک عنصر ہیں۔

میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر شاہ محمود قریشی نے امریکی وفد سے ملاقات کی جس میں 9 سینیٹر اور امریکی ایوان نمائندگان کے 10 اراکین شامل تھے۔

ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے پاکستان اور امریکا کے درمیان ’اسٹریٹجک اور جامع تعلقات‘ کے لیے اسلام آباد کی جانب سے اُمید کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: 'طالبان سے مذاکرات کیلئے ذمہ داری کےساتھ سہولت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں'

اس دوران امریکی وفد کی قیادت کرنے والے ریپبلکن سینیٹر لِنڈسے گراہم نے شاہ محمود قریشی سے اتفاق کرتے ہوئے پاکستان اور امریکا کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (مفت تجارتی معاہدے) کے قیام پر ’زور‘ دیا۔

واضح رہے کہ یہ وہ تجویز ہے جس پر مبینہ طور پر گزشتہ ماہ اسلام آباد میں پاکستانی انتظامیہ سے ملاقات کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

سینیٹر لِنڈسے گراہم کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں سے ’متاثر‘ ہوئے، ساتھ ہی انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ گزشتہ مہینے دوحہ میں ہونے والے امن مذاکرات پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھے۔

ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان امن عمل پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان تنازع کا فوجی حل نہیں ہوسکتا، ساتھ ہی یہ یقین دہانی کروائی کہ اسلام آباد امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ’مکمل حمایت‘ جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں زلمے خلیل زاد امریکی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت اصلاحات کے ملکی ایجنڈے اور لوگوں کی بنیادی ترقی کے مقصد کے لیے کوشاں ہے‘ اور اس مقصد کے حصول کے لیے علاقائی امن ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زلمے خلیل زاد کی شاہ محمود سے ملاقات،ٹرمپ کے خط کی تفصیلات سے آگاہ کیا

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ’افغانستان میں امن واپس دیکھنا چاہتا ہے‘ تاہم حتمی معاملات پر اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک تمام افغان فریقین سمیت علاقائی اسٹیک ہولڈرز جاری امن عمل پر ایک پیج پر نہ ہوں۔

خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سالانہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے جمعرات کو میونخ گئے تھے، جہاں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ شراکت میں ایک پینل کی قیادت کی تھی، جس میں افغان معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے اپنی جرمنی کے ہم منصب ہیکو ماس سے بھی کانفرنس کے موقع پر ملاقات کی تھی اور جرمنی کی کمپنیوں کو دعوت دی تھی کہ وہ پاکستان کی سرمایہ کار دوستانہ پالیسی سے فائدہ اٹھائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں