نائیجیریا میں چند گھنٹوں قبل انتخابات کے التوا کا اعلان

اپ ڈیٹ 17 فروری 2019
انتخابات کے التوا سے بے خبر ایک خاتون ووٹرز لسٹ میں اپنا نام چیک کر رہی ہیں— فوٹو: اے ایف پی
انتخابات کے التوا سے بے خبر ایک خاتون ووٹرز لسٹ میں اپنا نام چیک کر رہی ہیں— فوٹو: اے ایف پی

ابوجا: نائیجیریا میں الیکشن کمیشن کی جانب سے چند گھنٹے قبل ہی انتخابات ملتوی کرنے کے اعلان کے باعث عوام کو پولنگ اسٹیشنز سے مایوس واپس لوٹنا پڑا۔

صدر محمدو بُہاری نے کہا کہ وہ اختتامی لمحات پر انتخابات ملتوی کیے جانے پر انتہائی مایوس ہیں جبکہ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی جانب سے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے عوام سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: دنیا کا بلند ترین ہوٹل عوام کے لیے کھول دیا گیا

اہم ترین اپوزیشن امیدوار اتیکو ابوبکر نے کہا کہ وہ انتخابات میں تعطل سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہیں اور اپنے حمایتیوں کو ہدایت کی کہ وہ صبر کا مظاہرہ کریں۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ انتخابات کو ملتوی کرنا چاہتے تھے تو یہ کام ایک ہفتہ پہلے بھی کر سکتے تھے لیکن محض چند گھنٹے قبل آپ ایسا ہرگز نہیں کرسکتے۔

76 سالہ نائیجیرین صدر بُہاری اور 72 سالہ ابوبکر الیکشن میں التوا پر گفتگو کے لیے جنوبی نائیجیریا میں اپنے آبائی گھر سے ابوجا کے لیے روانہ ہوگئے۔

ہفتے کو صبح کیے گئے اس اعلان سے اکثر ووٹرز بے خبر نظر آئے اور جب وہ پولنگ اسٹیشنز پہنچے تو عملہ غیر حاضر اور دروازے بند تھے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار: مسلمان وکیل کے قتل پر دو افراد کو سزائے موت

چدی نواکونا نامی کاروباری شخصیت نے اس صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے الیکشن ملتوی کرنے کا اعلان پہلے کیوں نہیں کیا؟ رات گئے اس بات کا اعلان کیوں کیا گیا؟

نائیجیریا کے ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ کا آغاز صبح 7 بجے ہونا تھا جہاں 73 امیدوار مدمقابل تھے۔

انتخابات کے التوا کی قیاس آرائیاں جمعہ سے ہی شروع ہو گئی تھیں جس کی بنیادی وجہ انتخابی عمل کے مواد خصوصاً بیلٹ پیپرز کی پولنگ اسٹیشنز تک رسائی میں ناکامی کو قرار دیا جا رہا تھا۔

آزاد نیشنل الیکٹورل کمیشن کے سربراہ محمود یکوبو نے بتایا کہ اس صورتحال پر ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا جس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ حالات میں سب جگہ بیک وقت انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے لہٰذا الیکشن کو ملتوی کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں صدارتی پارلیمانی انتخابات اب 23 فروری کو ہوں گے جبکہ گورنرشپ اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات 9 مارچ تک کے لیے ملتوی کردیے گئے۔

ضرور پڑھیں: ’جنگ کے باعث ہر سال دنیا بھر میں ایک لاکھ بچوں کی ہلاکت‘

محمود یکوبو نے مزید کہا کہ کمیشن کے لیے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن انتخابات کے کامیاب انعقاد اور جمہوریت کی فتح کے لیے یہ قدم اٹھانا ضروری تھا۔

دوسری جانب انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے ہوئے التوا کو حریف جماعت کا دھاندلی کا حربہ قرار دیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ نائیجیریا میں انتخابات کو ملتوی کردیا گیا ہو، 2015 میں بوکو حرام کے حملوں کے پیش نظر سیکیورٹی خطرات کے سبب انتخابات کے انعقاد سے ایک ہفتہ قبل انہیں 6 ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں