سفری پابندیوں کے باعث پاکستان میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت نہیں کرسکتے، طالبان

اپ ڈیٹ 18 فروری 2019
طالبان کے مطابق زیادہ تر اراکین امریکا اور اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں جس کی وجہ سے وہ سفر نہیں کرسکتے — فائل فوٹو/اے پی
طالبان کے مطابق زیادہ تر اراکین امریکا اور اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں جس کی وجہ سے وہ سفر نہیں کرسکتے — فائل فوٹو/اے پی

طالبان نے پاکستان میں امریکا کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات کو منسوخ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کے زیادہ تر اراکین سفر نہیں کرسکتے کیونکہ وہ امریکا اور اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔

گزشتہ روز جاری ہونے والے اس اعلامیے کی مزید کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

مزید پڑھیں: امریکا سے مذاکرات کیلئے طالبان کی 14رکنی ٹیم کا اعلان

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ان کے اس بیان میں یہ بھی وضاحت نہیں کی گئی کہ ان کے متعدد اراکین کس طرح متحدہ عرب امارات اور ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کرنے میں کامیاب رہے تھے۔

خیال رہے کہ طالبان کا قطر میں دفتر ہے جہاں ان کی مذاکراتی ٹیم موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکا-طالبان مذاکرات کو آگے بڑھانے میں پاکستان کا پس پردہ اہم کردار‘

واضح رہے کہ اسلام آباد مذاکرات کو اہمیت اس لیے بھی حاصل تھی کیونکہ یہ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پر ہونے تھے۔

طالبان کی 14 رکنی مذاکراتی ٹیم میں امریکا کی گوانتاناموبے جیل کے 5 سابق قیدی اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے چھوٹے بھائی انس حقانی بھی شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں