پاکستان اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 18 فروری 2019
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سعودی ہم منصب عادل الجبیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سعودی ہم منصب عادل الجبیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ ورکنگ گروپس کا مقصد ٹھوس منصوبوں کی حقیقی بنیاد رکھنا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے 15 سال بعد پاکستان کا دورہ کیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب نے کس سطح پر پاکستان سے تعلقات بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے حکام اور وفود سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، ہم نے سپریم کو آرڈینیشن کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد مفاہمت کی یادداشتوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں قید 2 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی فوری رہائی کا حکم

وزیر خارجہ نے کہا کہ مشترکہ ورکنگ گروپس اور اسٹیئرنگ کمیٹیوں کو ٹائم لائن دی گئی ہیں اور سعودی ولی عہد نے خود کہا ہے کہ 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی۔

شاہ محمود قریشی کے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ 7 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور ان تمام یادداشتوں کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ 10 مشترکہ ورکنگ گروپس قائم کیے گئے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپس کا مقصد ٹھوس منصوبوں کی حقیقی بنیاد رکھنا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے سعودی ویزا فیس، مزدوروں کے مسائل اور قیدیوں کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانیوں کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ ویزا فیس پر نظرثانی ہونی چاہیے، جس پر نظرثانی ہوچکی ہے اور یہ فیس کم کردی گئی ہے، جس کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا اور کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔

اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ مفاہمت کی یادداشتیں محض آغاز ہیں، ہم نے تعلقات کو تمام شعبوں میں آگے لے کر جانے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم نے سرمایہ کاری، تجارت اور سیاسی مکالمے کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی ایرانی وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے، ہم ایران میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور ہم نے اس سے ثبوت بھی مانگے ہیں۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی صورت میں کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا کیونکہ دہشتگردی کبھی بھی ہماری پالیسی نہیں رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے ساتھ پہلے بھی تعاون کرتے رہے ہیں اور ہم اپنے ہمسائے کے ساتھ مستقبل میں بھی تعاون جاری رکھیں گے۔

شاہ محمود قریشی کی جانب سے ایران کے معاملے پر بات کرنے کے بعد سعودی وزیر خارجہ نے بھی گفتگو کی اور کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان پر الزام پر تعجب ہوا ہے۔

ایران خود دہشتگردی کا موجب ہے، سعودی وزیر خارجہ

اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ وزرائے خارجہ کی سطح پر ایسی الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے، ہم سب کو دہشت گردوں کے معاملے میں سخت موقف اپنانا ہوگا، ہم دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ حیران کن ہے کہ ایران خود دہشتگردی برآمد کرتا ہے، ایران، یمن، شام اور دیگر ممالک میں دہشتگردی میں ملوث ہے، ایران دہشتگردی پھیلانے کا موجب اور القاعدہ کو پناہ دینے والا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایران حملہ: پاکستان کی تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’سعودی عرب، ایران کی دہشتگردی کا نشانہ ہے، ایران کی حکومت پر داخلی سطح پر دباؤ ہے، ایران کے وزیر خارجہ جو خود دہشتگردی کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ ہیں، ان کا الزام لگانا حیران کن ہے، ایران کے پاکستان پر دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزام پر تعجب ہوا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب میں دو طرفہ سطح پر انسداد دہشتگردی، افواج کے مابین تعاون بڑھایا جا رہا ہےاور پاکستان کی اقتصادی ترقی میں سعودی عرب اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان، امریکا اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ افغان امن کے لیے کام کر رہے ہیں، ہم افغانستان میں حکومت اور طالبان کے مابین مفاہمت چاہتے ہیں جبکہ پاکستان اور بھارت کے مابین مسائل کا دو طرفہ انداز میں پرامن حل چاہتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں