دیسی یا فارمی، کونسا انڈا زیادہ غذائیت سے بھرپور

18 فروری 2019
عموماً ان دونوں ہی انڈوں کا استعمال کھانوں میں کیا جاتا ہے —فوٹو/ اسکرین شاٹ
عموماً ان دونوں ہی انڈوں کا استعمال کھانوں میں کیا جاتا ہے —فوٹو/ اسکرین شاٹ

انڈوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ ایک وقت کا کھانا نہیں کھا رہے تو ایک انڈا کھا لیں کیوں کہ اس میں اتنی ہی غذائیت موجود ہوگی جنتی آپ کی ایک وقت کی میل میں ہے۔

دنیا بھر میں ناشتے میں سب سے زیادہ کھائے جانے والی غذا میں سے ایک انڈا ہے، جبکہ انڈوں کو دیگر پکوانوں میں بھی شامل کیا جاتا ہے، جبکہ میٹھے پکوانوں میں بھیا انڈے شامل کرنا عام ہے۔

متعدد ڈاکٹرز روز ایک انڈا کھانے کا مشورہ بھی دیتے ہیں، جو باڈی کو مکمل ہر وہ غذائیت فراہم کرسکتا ہے جس کی اس کو ضرورت ہے۔

عام طور پر بازار میں دو طرح کے انڈے دستیاب ہوتے ہیں جن میں دیسی اور فارمی انڈے شامل ہیں۔

اور ان دونوں انڈوں کے حوالے سے ایسی کئی باتیں سامنے آئیں کہ ان میں سے ایک انڈا زیادہ غذائیت سے بھرپور ہے۔

عام طور پر ایسا سوچا جاتا ہے کہ دیسی انڈے کھانا صحت کے لیے زیادہ مثبت ہے، شاید یہ بات اس لیے زیادہ کہی جاتی ہے کیوں کہ دیسی انڈے بازار میں فارمی انڈوں کے مقابلے زیادہ مہنگے ملتے ہیں۔

لیکن کیا واقعی فارمی انڈوں کے بجائے دیسی انڈے کھانے کے زیادہ فوائد موجود ہیں؟

اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ فارمی انڈے کھانے کے فائدے دیسی انڈوں سے کم ہیں۔

ان دونوں انڈوں کے درمیان کے فرق کو سمجھنے کے لیے کئی تحقیقات سامنے آئیں، لیکن آج تک ایسی کوئی بڑی تبدیلی سامنے نہیں آئی جس کے باعث یہ کہا جائے کہ دیسی انڈے فارمی انڈوں سے زیادہ بہتر ہیں۔

ان دونوں انڈوں میں رنگت کے علاوہ کوئی زیادہ بڑا فرق نہیں جبکہ ان کے ذائقہ میں بھی بہت ہلکا سا فرق محسوس ہوگا۔

ان دونوں انڈوں میں کیلوریز، پروٹین اور کولسٹرول کی مقدار ایک برابر ہے، دیسی انڈوں میں صرف اومیگا 3 کی مقدار تھوڑی زیادہ پائی جاتی ہے، لیکن اس فرق کو بہت بڑا نہیں سمجھا جاتا۔

دیسی انڈے بازار میں فارمی انڈوں سے زیادہ مہنگے ملتے ہیں، جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں دیسی انڈوں کا صحت پر زیادہ مثبت اثر پڑتا ہے۔

اگر ان دونوں انڈوں میں کوئی بات اہم مانی جاتی ہے تو وہ مرغی کی غذا ہے اور اس ہی کو مدنظر رکھتے ہوئے بتایا جاسکتا ہے کہ کونسا انڈا زیادہ غذائیت سے بھرپور ہے۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں