سیاسی جماعت کی ویب سائٹ بلاک کرنے پر پی ٹی اے کو نوٹس

اپ ڈیٹ 19 فروری 2019
سیاسی جماعت کی ویب سائٹ کو انتخابات 2018 سے قبل بند کیا گیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی
سیاسی جماعت کی ویب سائٹ کو انتخابات 2018 سے قبل بند کیا گیا تھا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بائیں بازو کی جماعت عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) کی آفیشل ویب سائٹ بلاک کرنے کے خلاف دائر درخواست پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو نوٹس جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کو مستقل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے دلائل کے لیے نوٹس جاری کیا اور پی ٹی اے کو کہا ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر اپنا جواب جمع کروائے۔

واضح رہے کہ اے ڈبلیو پی کی ویب سائٹ کو انتخابات 2018 سے کچھ عرصے قبل بلاک کیا گیا تھا، پارٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو شکایت کی گئی تھی لیکن ملک بھر میں زیادہ تر انٹرنیٹ سروس پرووائڈر (آئی ایس پی) کی جانب سے ویب سائٹ بلاک ہے۔

مزید پڑھیں: سیکیورٹی کے نام پر موبائل فون سروس کی بندش غیر قانونی قرار

اس سلسلے میں اے ڈبلیو پی کے جنرل سیکریٹری اختر حسین نے اپنے وکیل محمد حیدر امتیاز اور عمر اعجاز گیلانی کے توسط سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا تھا۔

ساتھ ہی جماعت نے اپنی ویب سائٹ کی بحالی کی درخواست کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ وہ پی ٹی اے کو ہدایت جاری کرے کہ وہ شہریوں کے آن لائن بنیادی حقوق کا تحفظ کریں اور قانون کے مطابق ممنوع آن لائن مواد کو بند کرنے میں اپنے اختیارات کا استعمال کریں۔

واضح رہے کہ اس ویب سائٹ کو جون 2018 میں بلاک کردیا گیا تھا اور پارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی انتخابی مہم کو سبوتاژ کرنے کے لیے ویب سائٹ کو بلاک کیا گیا۔

درخواست میں ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن اور آن لائن نیٹ ورک انٹرفیرنس کے مبصرین کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ویب سائٹ کی بندش اختلاف رائے کے خلاف سینسر شپ کا نتیجہ ہے۔

عدالت میں دائر درخواست کے مطابق پارٹی نے پی ٹی اے، ای سی پی اور متعلقہ آئی ایس پیز سمیت مختلف فورمز سے رابطہ کیا لیکن کہیں سے بھی کوئی جواب نہیں ملا۔

اے ڈبلیو پی کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ درخواست آخری امید کے طور پر دائر کی ہے کیونکہ ابھی تک ان کی ویب سائٹ تک رسائی ناممکن ہے۔

واضح رہے کہ یہ درخواست ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکس کی بندش کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2018 کے فیصلے پر انحصار کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں وائس آف امریکا کی اردو اور پشتو ویب سائٹس بلاک

اس فیصلے میں اس وقت کے جج اطہر من اللہ نے پی ٹی اے کی جانب سے ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک کی بندش کا نوٹس لیا تھا، ساتھ ہی پی ٹی اے کے آن لائن مواد بلاک کرنے سے متعلق معقول احکامات دینا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

دوسری جانب اے ڈبلیو پی کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ درخواست میں پی ٹی اے کی 2018 کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ ادارے نے اب تک 8 لاکھ ویب سائٹ بلاک کیں جبکہ تقریباً کسی کیس میں بھی ضروری قانونی شرائط کو پورا نہیں کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں مختلف صارفین مختلف نیٹ ورکس پر گزشتہ برس سے اے ڈبلیو پی کی آفیشل ویب سائٹ (awamiworkersparty.org) پر رسائی نہیں کرپارہے اور صارف کو ویب سائٹ پر لکھا ملتا ہے کہ ’ویب سائٹ تک رسائی ممکن نہیں‘ کیونکہ ’اس کا مواد پاکستان سے استعمال کرنے والے صارفین کے لیے ممنوع ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں