نواز شریف کی ضمانت کا فیصلہ ڈاکٹروں کی تجویز سے مشروط ہے، عدالت

اپ ڈیٹ 19 فروری 2019
سابق وزیر اعظم کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنا کہ ان کے موکل کو جان لیوا مرض کا سامنا ہے — فائل فوٹو/ڈان نیوز
سابق وزیر اعظم کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنا کہ ان کے موکل کو جان لیوا مرض کا سامنا ہے — فائل فوٹو/ڈان نیوز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دیے جانے کا فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ سے مشروط ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیے۔

جسٹس فاروق کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ہی عدالت کو نواز شریف کی صحت کے حوالے سے بتائیں گے۔

جسٹس کیانی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ڈاکٹر ہی سب سے بہتر جج ہیں اور وہ ہی نواز شریف کی صحت کے حوالے سے بہتر بتاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی جیل سے جناح ہسپتال آمد پر کارکنوں کا استقبال

نائب انسپکٹر جنرل (قانون) ڈاکٹر قدیر عالم، جو پنجاب کے ہوم سیکریٹری کی نمائندگی کر رہے تھے، نے عدالت کو بتایا کہ جلد رپورٹ تیار کرلی جائے گی۔

عدالت نے انہیں بدھ (20فروری) تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کو ملتوی کردیا۔

سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اپنایا تھا کہ نواز شریف کا کیس ہارڈشپ کیسز کی کیٹیگری میں شمار ہوتا ہے کیونکہ انہیں جان لیوا امراض کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو دل کے امراض کے علاوہ گردوں، ہائپر ٹینشن اور ذیابیطس جیسی بیماریاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قید میں ان کے جینے کا حق، جو درخواست گزار کا بنیادی حق ہے، متاثر ہورہا ہے اور اس وجہ سے بھی ان کے کیس میں ہارڈ شپ قائم ہورہی ہے‘۔

جسٹس کیانی نے سوال کیا کہ کیا نواز شریف کو ہسپتال میں میڈیکل ٹریٹمنٹ مل رہی ہے۔

قومی احتساب ادارے (نیب) کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانا نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹروں نے اب تک نواز شریف کا علاج شروع نہیں کیا۔

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جیل انتطامیہ نے نواز شریف کو جناح ہسپتال منتقل کیا ہے جہاں علیحدہ دل کے امراض کی سہولت نہیں، ایسی سہولت صرف پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں دستیاب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا جناح ہسپتال میں معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں کی رپورٹ کا اب بھی انتظار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کے خلاف مقدمات کی مکمل کہانی

عدالت کا کہنا تھا کہ وہ کارروائی کو آگے بڑھانے سے قبل رپورٹ کا انتظار کریں گے، انہوں نے ڈاکٹر عالم کو ہدایت کی کہ متعلقہ حکام کو کال کرکے رپورٹ کے حوالے سے معلوم کریں۔

ڈاکٹر عالم کمرہ عدالت سے باہر گئے اور چند منٹ بعد واپس آئے اور عدالت کو بتایا کہ متعلقہ معلومات کے لیے ڈاکٹروں سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کو بدھ تک کے لیے ملتوی کردیا اور ڈاکٹر عالم کو ہدایت کی کہ سماعت کے آغاز سے قبل ہی رپورٹ جمع کرادیں۔

دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ نے نیب کی نواز شریف کے فلیگ شپ ریفرنس میں بری کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر 2 اپریل کی سماعت کی تاریخ مقرر کی۔

علاوہ ازیں عدالت نے نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس ان کی سزا معطلی اور نیب کی جانب سے سزا بڑھانے کی اپیلوں کو سماعت کے لیے 9 اپریل کی تاریخ دی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 19 فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں