ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی برطرفی کی باتوں کو ’غداری‘ قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 19 فروری 2019
امریکی صدر نے یہ بات ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹس کر کے کہی—فوٹو: شٹر اسٹاک
امریکی صدر نے یہ بات ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹس کر کے کہی—فوٹو: شٹر اسٹاک

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایک عدالتی عہدیدار کے مطابق آئین کا استعمال کر کے انہیں عہدہ صدارت سے ہٹانے کی کوششیں دراصل ’غیر قانونی اور غداری‘ کے برابر ہوں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے موجودہ ڈائریکٹر اینڈریو میک کیب کے مطابق 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو برطرف کرنے کے بعد ڈپٹی اٹارنی جنرل ’روڈ روزینٹین‘ نے صدر کو ہٹانے کا امکان ظاہر کیا تھا۔

ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر یکے بعد دیگرے متعدد ٹوئٹس میں کہا کہ’لگتا ہے کہ میک کیب اور روزینٹین کوئی انتہائی غیر قانونی کام کررہے تھے اور پکڑے گئے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 16 امریکی ریاستوں نے’بارڈر وال ایمرجنسی‘ پر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ کردیا

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مکمل طور پر غیر قانونی اور غدارانہ ’انشورنس پالیسی‘ تھی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر اکثر اپنی انتخابی مہم کی روس کے ساتھ تعلقات پر متعدد مرتبہ ایف بی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی تحقیقات کو ’وچ کرافٹ‘ قرار دے چکے ہیں۔

خیال رہے کہ ’انشورنس پالیسی‘ سے امریکی صدر کی مراد ایک اعلیٰ تفتیشی افسر کی جانب سے اگست 2016 میں اپنی محبوبہ کو بھیجا گیا مشکوک پیغام تھا جسے وہ عموماً اپنے خلاف ہونے والی سازشیں’ ڈیپ اسٹیٹ‘ کے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

امریکی صدر کی جانب سے روسی مداخلت کے حوالے سے تحقیقات کرنے پر اچانک 9 مئی 2017 کو جیمز کومی کی برطرفی سے ایف بی آئی اور محکمہ انصاف میں خطرے کی گھنٹیاں بج گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان

اس حوالے سے دیے گئے ایک طویل انٹرویو میں میک کیب کا کہنا تھا کہ ’روزینٹین نے امکان ظاہر کیا تھا کہ آئین کی دفعہ 25 پر عمل درآمد کیا جاسکتا ہے جو ایک حاضر سروس صدر کو عہدے سے ہٹانے کی راہ ہموار کرتا ہے۔

اس کے علاوہ میک کیب نے ٹرمپ کی جانب سے امریکی خفیہ اداروں کی اطلاعات پر یقین کرنے کے بجائے روسی صدر کی بات پر اعتبار کرنے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں