پیپلزپارٹی نے عدالت عظمیٰ کے از خود نوٹس کے اختیار پر سوال اٹھا دیا

اپ ڈیٹ 20 فروری 2019
پی پی قیادت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہیں—ڈان نیوز
پی پی قیادت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہیں—ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت نے سپریم کورٹ کی جانب سے جعلی اکاؤنٹ کیس میں نامزد پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو، نائب چیئرمین آصف علی زرداری اور دیگر کی نظرثانی درخواستیں مسترد ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں ازخود نوٹس سے متعلق عدالت عظمیٰ کا دائرہ کار زیر بحث لانے کا فیصلہ کرلیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس میں عدالت عظمیٰ کے 7 جنوری کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیلوں پر سماعت کی تھی۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کی ممکنہ گرفتاری، پیپلزپارٹی کی حکمت عملی تیار

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ جعلی اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی برآمدگی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

دوسری طرف پارٹی رہنماؤں کے مطابق آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں زرداری ہاؤس اور بلاول بھٹو لندن میں پریس کانفرنس کریں گے۔

اس حوالےسے پی پی پی کی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ ’ نظرثانی کی اپیلیں مسترد ہونا باعث تشویش ہے اور آصف زرداری اسلام آباد میں جبکہ بلاول بھٹو لندن میں پریس کانفرنس کریں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پی پی قیادت کے ساتھ جو رویہ اپنایا گیا، دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا، جعلی اکاؤنٹ کیس کو 6ماہ ہوگئے تاہم بلاول بھٹو کا موقف اب تک نہیں سنا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری اداروں کو ناکارہ بنا کر کوڑیوں کے دام خریدا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے احکامات اور تحریری عدالتی حکم میں فرق بھی سوالیہ نشان ہے۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ ’کس کے حکم پر بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، چیف جسٹس کے سوال کا جواب ابھی تک نہیں ملا‘۔

پی پی پی کی رہنما نے کہا کہ احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کا ڈرامہ بے نقاب ہوچکا جبکہ پی پی قیادت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں کا مقدمہ ہے، وہیں سنا جائے کا قانون پی پی قیادت کے لئے کیوں نہیں؟ بھٹو کیس ریفرنس آج تک کیوں زیرالتوا ہے؟۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے جعلی اکاؤنٹ اکاﺅنٹس کیس میں سپریم کورٹ میں دائر نظرثانی پٹیشنز کے مسترد کئے جانے پر مایوسی کااظہار کیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے سوموٹو لینے کے اختیار کی حدود متعین کی جائیں، اس کی حدود متعین کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی چیئرمین کو عدالت میں اپنا موقف بیان کرنے کا موقع نہیں دیا گیا جو کہ قانون میں دئیے گئے آرٹیکل 10(a) کی نفی ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتی ہے چاہے وہ اس سے اتفاق نہ کرتی ہو اس لئے پارٹی آرٹیکل 184(3) پر پارلیمنٹ میں بحث کے لئے کام کرنا شروع کرے گی تاکہ از خود نوٹس کے اختیارات کا تعین کرنے کے لئے قانون سازی کی جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Feb 20, 2019 05:01pm
کچھ تو ہے جس پر اتنا شور مچایا جارہا ہے، اتنا شور تو پاناما والے نے بھی نہیں مچایا تھا، اور اگر کچھ نہیں ہے تو تحقیقات میں سب سامنے آجائے گا۔ کھربوں روپے ہڑپ ہوئے اگر کچھ واپس مل جائے تو برا نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ کہنا پڑے (حساب جوں کا توں کنبہ ڈوبا کیوں)