چینی کمپنی نے سی پیک منصوبے میں مراد سعید کے کرپشن الزامات مسترد کردیے

اپ ڈیٹ 20 فروری 2019
چینی کمپنی نے دعویٰ کیا کہ انہیں منصوبے میں سب سے کم بولی دینے والی کمپنی قرار دیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان
چینی کمپنی نے دعویٰ کیا کہ انہیں منصوبے میں سب سے کم بولی دینے والی کمپنی قرار دیا گیا تھا— فائل فوٹو: ڈان

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے سکھر۔ملتان موٹر وے بنانے کا کنٹریکٹ حاصل کرنے والی چینی کمپنی نے وزیر مواصلات مراد سعید کی جانب سے 70 ارب روپے کے کرپشن الزامات پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کردیا۔

کمپنی نے ایک جاری بیان میں کہا کہ چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن لمیٹڈ، ان کی جانب سے بنائے گئے سکھر۔ملتان موٹر وے منصوبے پر میڈیا میں لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات پر شدید صدمے سے دوچار ہے۔

مزید پڑھیں: سی پیک کے منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں، وزیراعظم

خیال رہے کہ مراد سعید نے حال ہی میں الزام عائد کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے موٹر وے کی تعمیر کے لیے 259 ارب روپے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے لیکن مالی بدانتظامی کے سبب یہ لاگت بڑھ کر 292 ارب روپے تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے منصوبے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

انہوں نے شریف برادران، سابق وزیر برائے پلاننگ اور منصوبہ بندی احسن اقبال اور چینی کمپنی کے پاکستان میں ڈائریکٹر جاوید صدیق پر کرپشن الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال نے لاگت میں فرق کی رقم 70 ارب ڈالر بتائی تھی۔

چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن نے اپنے اعلامیے میں مزید کہا کہ ہم پاکستان اور اس کے لوگوں کا بہت احترام کرتے ہیں، ہم ہر حال میں تعاون اور پاکستانی عوام کو فائدہ پہنچانے کے جذبے سے سرشار ہو کر پاکستانی قوانین اور ضوابط کے عین مطابق اپنی تمام تر کاروباری سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مراد سعید کا ملتان-سکھر موٹروے منصوبے میں کرپشن کا الزام

چینی کمپنی نے مزید کہا کہ کارپوریشن نے لاہور کو کراچی سے ملانے والی موٹر وے کی تعمیر کے منصوبے پر جولائی 2013 میں حکومت پاکستان کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے تھے، اس معاہدے کے تحت کسی کو بھی پابند نہیں کیا گیا تھا اور یہ مدت ایک سال کے لیے تھی جسے 4 جولائی 2014 کو ختم ہونا تھا البتہ بولی کا عمل جون 2015 میں شروع ہوا اور اس مفاہمتی یادداشت کا بولی کے عمل پر کوئی اثرورسوخ نہیں تھا۔

کمپنی نے مزید کہا کہ بولی کے شفاف عمل کے بعد چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن کو سب سے کم بولی دینے والی کمپنی قرار دیا گیا اور ساتھ ساتھ یہ دعویٰ کیا گیا کہ عالمی تعمیرات کے شعبے میں فزیبلیٹی اسٹڈی رپورٹ میں دی گئی تقریباً لاگت اور بولی کی رقم میں فرق ایک عام سی بات ہے، مزید یہ بھی کہا گیا کہ منصوبہ بھرپور طریقے سے جاری ہے اور 400 کلومیٹر طویل موٹر وے کو 3 سال میں مکمل کر لیا جائے گا۔

جب اس سلسلے میں ڈان نے سابق وزیر احسن اقبال سے رابطہ کیا تو انہوں نے مراد سعید کے بیان کو پاک چین اقتصادی منصوبے کو متنازع بنانے کی خطرناک کوشش قرار دیا۔

مزید پڑھیں: سی پیک کے 11 ترقیاتی منصوبے مکمل، 11 پر کام جاری

احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت یہ بات تک نہیں جانتی کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تمام منصوبوں کا جائزہ چین اور پاکستان کے آزاد ماہرین نے لیا تھا، منصوبے کی لاگت میں اضافہ چین کی جانب سے معیار بہتر بنانے کی وجہ سے آیا تاکہ اس منصوبے کو قدرتی آفات سے بچانے کے قابل بنایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی منظوری قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے دی تھی جہاں تمام صوبائی وزرائے خزانہ موجود تھے۔


یہ خبر 20 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں