سراج درانی کی گرفتاری سے جمہوریت کو چیلنج کیا گیا، آصف زرداری

اپ ڈیٹ 20 فروری 2019
آصف علی زرداری کے مطابق جیل میرے لیے دوسرا گھر ہے، اس سے ڈرنے والا نہیں — فوٹو: ڈان نیوز
آصف علی زرداری کے مطابق جیل میرے لیے دوسرا گھر ہے، اس سے ڈرنے والا نہیں — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی کی گرفتاری کرکے جمہوریت کو چیلنج کیا گیا، ہم قومی احتساب بیورو (نیب) کا مقابلہ کریں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نابالغ حکومت کو یہ حالات سمجھ نہیں آرہے اور کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ بیک سیٹ ڈرائیور کو سیاست سمجھ نہیں آرہی۔

سابق صدر نے آغا سراج درانی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلے بھی جیل جا چکا ہوں اور جیل میرے لیے دوسرا گھر ہے، اس سے ڈرنے والے نہیں۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار

انہوں نے حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رواں سال گرمی میں بجلی کا بل گاڑی بیچ کر دینا پڑے گا۔

سابق صدر نے کسی کی نشاندہی کیے بغیر کہا کہ بلاول بھٹو، بے نظیر بھٹو کا بیٹا ہے تم اس کو کیا ڈراؤ گے۔

آصف علی زرداری نے پی پی رہنماؤں کی گرفتاری پر کہا کہ نیب میں ایک سندھی افسر ہیں جو ہمارے سندھی رہنماؤں کو گرفتار کررہے ہیں، ہر دور میں پیپلز پارٹی کو اپنوں نے ہی دغا دیا، ہمارے رہنماؤں کی گرفتاریاں کوئی نئی بات نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں یہ سیکھیں اور کام کریں، ایسا نہیں ہے کہ ہم طاقت کے پیچھے بھاگ رہے ہیں، ہم چاہتے تھے موجودہ حکومت چلے اور لوگوں کے مسائل حل کرے لیکن اب بہت ہوا انہیں 7، 8 ماہ دے دیئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے قدم کے ساتھ قدم بڑھائیں گے، اگر حکومت دعوت دیتی تو سعودی ولی عہد سے ملاقات کے لیے ضرور جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی ایسے رویوں کا سامنا کیا اور آئندہ بھی کریں گے، ہر قانون قابل ترمیم ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ موجودہ اسپیکر اسمبلی کو گرفتار کیا گیا‘

سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اسپیکر کو گرفتار کرکے جمہوریت کو چیلنج کیا جارہا ہے، آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے کیوں گرفتار کیا گیا؟ اسپیکر سندھ اسمبلی اجلاس میں آرہے تھے چھپ کر نہیں بیٹھے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف احتجاج عوامی مسائل پر کریں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ضمانت منظور ہونے پر شہباز شریف کو مبارک باد دیتا ہوں۔

کشمیر کی صورتحال اہم ہے، آصف علی زرداری

پی پی پی کے شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے، ہنگامی حالات میں کشمیر کی صورتحال اہم ہے۔

آصف علی زرداری نے پلوامہ حملے کے بعد کی صورت حال پر کہا کہ بھارت نے جارحیت کی تو فوج کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

سابق صدر نے اپنے دور حکومت میں 2008 کے ممبئی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو عالمی سطح پر بہترین سفارتکاری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، جیسا ماضی میں ہم نے کیا تھا اور بھارت کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا تھا۔

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہم ہمسایوں کے ساتھ سیاسی حل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں خود کش دھماکے میں انڈین فورسز کے 44 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارت نے حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا تھا جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی۔

بلاول بھٹو کی اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری کی مذمت

اس سے قبل پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا تھا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری ناقابل قبول ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بے نامی وزیراعظم کو بے وردی آمریت قائم کرنے نہیں دیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو ہٹانے کی غیرجمہوری کوشش پہلے بھی ناکام ہوئی اب بھی ناکام ہوں گی۔

اس سے قبل یہ رپورٹس منظر عام پر آئی تھیں کہ نیب نے پی پی پی کے رہنما اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف کرپشن کے مختلف الزامات پر انکوائری کی منظوری دی تھی۔

نیب کے ریجنل ڈائریکٹر نے پیپلز پارٹی کے رہنما کے خلاف 3 الگ الگ تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جس میں پہلی تحقیقات میں آغا سراج درانی پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام تھا۔

اس کے علاوہ ان پر دوسرا الزام 352 غیر قانونی تقرریوں کا الزام تھا جبکہ ان کے خلاف تیسری تحقیقات ایم پی اے ہوسٹل اور سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے مخصوص فنڈ میں خورد برد سمیت ان منصوبوں کے پراجیکٹ ڈائریکٹرز کی تقرریوں سے متعلق تھی۔

واضح رہے کہ احتساب کے قومی ادارے کی جانب سے بلا امتیاز کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور ادارے کی جانب سے نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومتی رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں