’بھارت کی جارحانہ پالیسی سے تحریک آزادی مسلح مزاحمت میں بدل سکتی ہے‘

اپ ڈیٹ 20 فروری 2019
حریت قیادت کے مطابق والدین یا سیاسی رہنما کشمیر کے نوجوانوں کو مسلح مزاحمت کے لیے ترغیب نہیں دیتے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
حریت قیادت کے مطابق والدین یا سیاسی رہنما کشمیر کے نوجوانوں کو مسلح مزاحمت کے لیے ترغیب نہیں دیتے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

بھارت کے زیر تسلط کشمیر کی مشترکہ حریت قیادت (جے آر ایل) نے نئی دہلی کی جانب سے وادی میں تشدد بڑھانے سے متعلق پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس سے 'تشدد کی خطرناک ترین صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے'۔

جے آر ایل کا کہنا تھا کہ اس پُر تشدد پالیسی کی وجہ سے کشمیری نوجوانوں کی پُر امن آزادی کی تحریک مسلح مزاحمت میں تبدیل ہوسکتی ہے۔

خیال رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خود کش دھماکے کے نتیجے میں بھارتی فوج کے 44 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارتی وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ کشمیر میں فوجی اہلکاروں کو ہر قسم کی کارروائیوں کے لیے آزاد کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیر میں ریموٹ کنٹرول دھماکا، 44 بھارتی فوجی ہلاک

بھارتی وزیراعظم کے مذکورہ اعلان کے بعد کشمیر کے مختلف علاقوں میں کشمیریوں کو ہراساں کیے جانے کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق آگرہ میں قائم کچھ ہوٹلوں میں پمفلٹ تقسیم کیے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ کشمیری سیاحوں کو دور رکھا جائے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق جے آر یل کے رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یٰسین ملک نے سری نگر میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارت کی جارحانہ پالیسی اور سیاسی معاملات پر پابندی کا مقصد کشمیریوں کو دیوار سے لگانا اور تشدد کی انتہائی خراب صورت حال کو فروغ دینا ہے'۔

جے آر ایل کی قیادت کا کہنا تھا کہ کشمیریوں پر جبر کی وجہ سے خطے کے نوجوان بھارتی فورسز کے خلاف مسلح مزاحمت پر اُکسا رہی ہے۔

بھارتی فورسز کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل کنوال جیت سنگھ ڈھلوں کے ریمارکس پر رد عمل دیتے ہوئے حریت قیادت نے کہا کہ والدین یا سیاسی رہنما خطے کے نوجوانوں کو مسلح مزاحمت کے لیے ترغیب نہیں دیتے۔

واضح رہے کہ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل کنوال جیت سنگھ نے ریمارکس دیئے تھے کہ 'وہ نوجوان، جو دہشت گردوں کے ساتھ شامل ہوگئے ہیں، ان کی ماؤں سے درخواست ہے کہ وہ انہیں ہتھیار ڈال کر واپس آنے کا کہیں، جس کسی نے کشمیر میں اسلحہ اٹھایا تو اس کو ختم کردیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ ہتھیار نہ ڈال دے'۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملہ: بھارت نے وزیراعظم عمران خان کی تحقیقات کی پیشکش مسترد کردی

حریت قیادت کا مزید کہنا تھا کہ گیند اس وقت بھارتی سیاست دانوں اور فوجی قیادت کے کورٹ میں ہے جو کشمیر میں ہر قسم کے سیاسی استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پونجھ میں انتہا پسند ہندو گروپ نے مسلم آبادی کی لاکھوں روپے کی ملکیت کو نقصان پہنچایا اور دیگر املاک کو نذر آتش کردیا۔

انتہا پسند ہندو اس موقع پر مسلم مخالف نعرے لگا رہے تھے جبکہ انہوں نے متعدد گاڑیوں اور دیگر جائیداد کو بھی نقصان پہنچایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں