لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے معروف اداکارہ فواد خان کے خلاف ایف آئی آر درج کروا دی ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے فواد خان سمیت 6 افراد کے خلاف بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار پر مقدمہ درج کرایا۔

ان 6 مقدمات میں سے 4 لاہور کے علاقے فیصل ٹاﺅن کے پولیس اسٹیشن میں درج کرائے گئے جبکہ 2 کا اندراج ماڈل ٹاﺅن پولیس اسٹیشن میں ہوا۔

پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار پر فواد خان کے خلاف ایف آئی آر (جس میں اداکار کی نمائندہ ان کے ڈرائیور قیصر کررہے ہیں) یونین کونسل مانیٹرنگ آفیسر (یو سی ایم او)کی شکایت پر درج کرائی گئی۔

یہ ایف آئی ار پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 269 (زندگی کے لیے خطرناک مرض کے انفیکشن کو پھیلنے کے حوالے سے غفلت)، دفعہ 270 (ایسا اقدام جس سے زندگی کے لیے خطرناک انفیکشن پھیلنے کا خدشہ ہو)، دفعہ 506، دفعہ 186 اور دفعہ 188 کے تحت درج کی گئی۔

یو سی ایم او کی جانب سے کی گئی شکایت میں بتایا گیا کہ پولیو ٹیم منگل کی شامل ماڈل ٹاﺅن میں فواد خان کی رہائش گاہ پر گئی، جہاں ایک بچے کو ویکسین دی جانی تھی مگر 'خاندان کے سربراہ نے بچوں کو انسداد پولیو ویکسین دینے سے انکار کردیا اور پولیو ٹیم کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں'۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ ایف آئی آر میں خاندان کے سربراہ سے مراد فواد خان ہیں یا خاندان کا کوئی اور رکن۔

انسداد پولیو پروگرام کے لیے وزیراعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا نے اس حوالے سے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کے مطابق پولیو ٹیم نے فواد خان کی بیٹی کو ویکسین دینے کی کوشش کی تھی۔

ٹوئٹر پر ایک سوال کے جواب پر بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ خاندان کے رکن کے رویے کے بعد فواد خان کے ڈرائیور نے مبینہ طور پر ٹیم کے ساتھ بدتمیزی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے ٹوئیٹ میں مزید لکھا ' فواد خان ہمارا فخر ہیں، میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ بچے کے لیے ٹیموں کو ویکسین کی اجازت دیں، لاہور میں گزشتہ ہفتے ایک پولیو کیس سامنے آیا تھا اور ہمیں بچے کو لازمی تحفظ فراہم کرنا چاہئے'۔

ایک اور ٹوئیٹ میں انہوں نے لکھا کہ یہ والدین کا حق ہے کہ وہ پولیو ویکسینیشن کے بارے میں سوالات کریں اور یہ پولیو حکام کا فرض ہے کہ اس کا جواب دیں 'مگر کسی کو یہ حق حاصل نہیں وہ اپنے فرائض سرانجام دینے والی ٹیموں کے ساتھ بدسلوکی کرے'۔

وزیراعظم کے فوکل پرسن نے مزید بتایا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور کے مطابق پولیو ٹیم مبینہ طور پر خاندان کو دو دن سے ویکسینیشن کے لیے قائل کرنے کی کوشش کررہی تھی 'مجھے بتایا گیا کہ قابل احترام مسز فواد کا خیال تھا کہ ان کی بیٹی کو برطانیہ میں ویکسین دی جاچکی ہے جو کہ ڈبلیو پی وی 1 کے خلاف ہوتی ہے، وائلڈ پولیو وائرس سے تھفظ منہ سے دی جانے والی پولیو ویکسین ہی ممکن ہے'۔

بعد ازاں ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہر وہ خاندان جو بچے کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرتا ہے، اس کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔

اداکار کا موقف

ڈان کی جانب سے رابطہ کرنے پر فواد خان کے منیجر نے بتایا 'میڈیا میں ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ فواد خان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ ان کی جانب سے 19 فروری کو بیٹی کو ویکسینیشن کے عمل کے دوران مداخلت کی گئی، مگر یہ سط نہیں کیونکہ والدین اینٹی پولیو مہم کی آمد کے وقت گھر پر نہیں تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ فواد خان پی ایس ایل کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے 13 فروری کو پاکستان سے باہر دبئی گئے اور ابھی امریکا میں ہیں، ان کی سفری تاریخ سے ایف آئی آر کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے اور انہیں میڈیا سے ہی ایف آئی آر کا علم ہوا۔

ان کے منیجر نے کہا 'فواد خان اینٹی پولیو مہم کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور عالمی ادارہ صحت اور سی ڈی سی کی گائیڈلائنز سے بخوبی آگاہ ہیں، ان کی بیٹی کی ویکسینیشن اپ ٹو ڈیٹ ہے اور اس کو ثابت کرنے کے لیے ریکارڈ موجود ہے'۔

فواد خان کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ان کے پاس مناسب قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہے اور ایف آئی آر کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔

تبصرے (1) بند ہیں

قاضی حسین احمد Feb 21, 2019 11:43am
ہماری بیورو کریسی اپنے نکمے پن کی وجہ سے اچھی چیزوں کوبھی بدنام کرتی ہے ۔ ایف آئی ار درج کرنے سے عوام میں پولیو مہم اور زیادہ مشکوک ہوجائے گی، اگر کچھ لوگوں پولیو مہم میں ساتھ نہیں دےرہے تو یہ بیورو کریسی کی غیر موثر آگاہی مہم کی وجہ سے ہے ، خوف پیدا کرنے سے عوام کے دلوں میں مزید نفرت پیدا ہوگی ۔