توہین عدالت کیس: ملک ریاض کی غیر مشروط معافی قبول

21 فروری 2019
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ معافی تو مانگ لی، کیا عدلیہ پر الزامات بھی واپس لیتے ہیں؟ — فائل فوٹو/ ڈان
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ معافی تو مانگ لی، کیا عدلیہ پر الزامات بھی واپس لیتے ہیں؟ — فائل فوٹو/ ڈان

اسلام آباد: بحریہ ٹاؤن کے مالک اور بزنس ٹائیکون ملک ریاض نے سپریم کورٹ میں تحریری معافی نامہ جمع کرا دیا، جس پر عدالت نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس کی کارروائی ختم کردی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں ارسلان افتخار اور ملک ریاض کے درمیان بزنس ڈیل معاملے پر سماعت کی۔

دوران سماعت ملک ریاض کے وکیل نے توہین عدالت کے حوالے سے اپنے موکل کا تحریری معافی نامہ جمع کرا دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنس پر معذرت خواہ ہوں، تہہ دل سے عدالت سے معافی چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنا علاج ملتوی کرکے عدالت میں پیش ہوا ہوں، اپنے اقدام کا کوئی جواز پیش نہیں کرنا چاہتا، اس لیے میری معافی کو قبول کی جائے۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: ملک ریاض کو عدالت سے التوا نہیں ملے گا، چیف جسٹس

اس پر جیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ کا دوسرا معافی نامہ ہے، پہلے معافی نامے کا متن بھی یہی تھا، اس مقدمے میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تک گواہی ریکارڈ نہیں ہوئی، اس معاملے پر بنائے گئے کمیشن کے سامنے کوئی گواہ نہیں لایا گیا، ارسلان افتخار نے گزشتہ سماعت پر اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ 7 سال سے مقدمہ زیر التوا ہے، پریس کانفرنس میں ایک فقرہ قابل اعتراض تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ یہ آزاد نہیں یرغمال عدلیہ ہے، اس کو ایک ڈان چلا رہا ہے، یہ بھی کہا کہ میں نہیں کہتا چیف جسٹس ڈان ہے بلکہ ارسلان افتخار ڈان ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شعیب سڈل کمیشن کے سامنے کوئی پیش ہی نہیں ہوا، نہ ہی کمیشن کے سامنے کوئی شہادت پیش کی گئی، صحافیوں نے ملک ریاض کو ان کے الفاظ پر توجہ دلائی۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ معافی تو مانگ لی، کیا عدلیہ پر الزامات بھی واپس لیتے ہیں؟ عدلیہ کے بارے میں کہا گیا کہ ڈان چلا رہا ہے۔

اس پر ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر باسط نے کہا کہ اپنی غلطی کی معافی مانگ رہے ہیں، ملک ریاض لگائے گئے الزامات واپس لیتے ہیں، یہ اپنی سرجری چھوڑ کر آئے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت بلائے تو آنا کوئی احسان نہیں، الزام ارسلان افتخار پر لگا جبکہ کمیشن میں کوئی پیش نہیں ہوا، اس مقدمے سے متعلق ساری کارروائی میں ملک ریاض کہتے رہے کہ وہ چیف جسٹس اور عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ملک ریاض سے 1000ارب زیادہ نہیں مانگا تھا،میرے سامنے وہ عام آدمی ہیں،چیف جسٹس

انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ ملک ریاض نے گزشتہ 7 برس میں عدلیہ کی کوئی اور توہین نہیں کی، ثابت ہوتا ہے کہ ملک ریاض کی معافی نیک نیتی پر مبنی ہے، ملک ریاض نے ارسلان افتخار پر تمام الزامات واپس لے لیے ہیں۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت کا مرتکب شخص کسی مرحلے پر بھی معافی مانگ سکتا ہے، ملک ریاض کی نیت پر شبہے کی کوئی وجہ نہیں۔

بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت معافی نامے سے مطمئن ہے اور سپریم کورٹ نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی۔

عدالت عظمیٰ نے ملک ریاض کی غیرمشروط معافی قبول کرتے ہوئے انہیں توہین عدالت کیس سے بری کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں