بلوچستان: شدید بارشوں سے سیکڑوں خاندان متاثر، لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ

اپ ڈیٹ 21 فروری 2019
صوبے بھر میں شدید بارشوں کے نتیجے میں ساڑھے 4 سو خاندان متاثر ہوئے — فوٹو:ڈان نیوز
صوبے بھر میں شدید بارشوں کے نتیجے میں ساڑھے 4 سو خاندان متاثر ہوئے — فوٹو:ڈان نیوز

بلوچستان کی صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی( پی ایم ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل عمران زرقون کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں شدید بارشوں کے نتیجے میں ساڑھے 4 سو خاندان متاثر ہوگئے اور لسبیلہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

صوبہ بلوچستان میں 2 روز سے جاری موسلا دھار بارشوں اور برف باری کی وجہ سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ مختلف علاقوں سے مواصلاتی نظام کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

اس سلسلے میں مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے شہریوں کو باحفاظت نکالنے اور انہیں ریلیف فراہم کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

ڈی جی صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی عمران زرقون نے ڈان نیوز کو بتایا کہ بلوچستان بھر میں بارشوں سے ہونے والے حادثات کے نتیجے میں ساڑھے 4 سو خاندان متاثر ہوئے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق عمران زرقون کے مطابق لسیبلہ میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جہاں بارشوں سے 3 افراد جاں بحق جبکہ 2 سو خاندان متاثر ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شدید بارشوں کے بعد سیلابی ریلے سے لسبیلہ کے قریبی گاؤں بھی زیر آب آگئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر احمد مینگل نے بتایا کہ تمام صوبائی محکمے علاقے میں موسلا دھار بارش سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں موسلادھار بارش کے بعد سیلابی صورتحال

انہوں نے مزید کہا کہ لسبیلہ کے قریبی دیہاتوں میں پھنسے 2 سو خاندانوں کو ریسکیو کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ لسبیلہ کے علاقے پیر گوٹھ میں پھنسے ہوئے 50 افراد کو باحفاظت نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موسلا دھار بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے علاقے میں قائم بند کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ایمرجنسی ورکرز سیلابی علاقوں میں پھنسے افراد کو باحفاظت نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

گزشتہ 2 روز سے مکران، آواران ڈویژن سمیت دیگر علاقوں میں موسلادھار بارشوں سے تباہی پھیل گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے مغربی اور بالائی حصوں پر اثر انداز ہونے والا بارشوں کا سلسلہ آج بھی جاری رہے گا اس کے ساتھ ہی کوئٹہ،ژوب، قلات ،مکران، سبی اور ناصر آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش اور برفباری کے امکانات ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی پریس کانفرنس

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صوبے کے متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشن کا جائزہ لینے کے لیے وزیر داخلہ ضیااللہ کے ہمراہ پی ایم ڈے دفتر کا دورہ کیا تھا ۔

انہوں نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد کو باحفاظت نکالنے اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ 4 ملٹری ہیلی کاپٹر اور صوبائی حکومت کا ایک ہیلی کاپٹر بھی ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن میں حصہ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب، 12 افراد جاں بحق

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ریسکیو آپریشن سے متعلق سدرن کمانڈ سے رابطے میں ہیں۔

تاہم برف باری کی وجہ سے افغان بارڈر کے قریب خوزاک ٹاپ جانے والا راستہ بند ہوگیا تھا جبکہ زیارت میں بھی گزشتہ 2 روز میں برف باری ہوئی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق برف باری کی وجہ سے ہائی وے اور سڑکیں بلاک تھیں جنہیں کلیئر کردیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں