’جان کو خطرے' کا دعویٰ، سعودی بہنوں کی آسٹریلیا فرار کی کوشش

اپ ڈیٹ 22 فروری 2019
دونوں بہنیں اہلخانہ کے ہمراہ سری لنکا پہنچی تھی—فائل فوٹو/ اے ایف پی
دونوں بہنیں اہلخانہ کے ہمراہ سری لنکا پہنچی تھی—فائل فوٹو/ اے ایف پی

ہانگ کانگ میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی 2 بہنوں کی آسٹریلیا فرار ہونے کی کوشش کو ’سعودی حکام‘ نے ناکام بنادیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سعودی حکام نے 18 سے 20 سال عمر کی دونوں بہنوں کو ہانگ کانگ کے ائیرپورٹ پر اس وقت روکا، جب وہ آسٹریلیا جانے کی کوشش کر رہی تھیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’ریم اور راون نامی دونوں بہنوں نے اپنے وکیل کو بیان دیا کہ انہوں نے اسلام مخالف بات کی اور اگر سعودی عرب میں جبراً واپسی ہوئی تو موت کی سزا کا خوف ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اہلِ خانہ سے فرار سعودی لڑکی کو قانونی پناہ گزین کا درجہ مل گیا

دونوں بہنیں ستمبر میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ سیاحت کے لیے سری لنکا پہنچی تھیں جہاں سے انہوں نے ہانگ کانگ کا فضائی سفر کیا، تاہم ان کا ارادہ آسٹریلیا جانے کا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’سعودی حکام نے دونوں کو ہانگ کانگ ائیرپورٹ پر روکا اور اب انہیں گزشتہ 6 ماہ سے چین کے کسی شہر میں پوشیدہ رکھا ہوا ہے‘۔

ہانگ کانگ کے ایک وکیل مائیکل ویلڈر نے دونوں بہنوں کے بیان کا حوالہ دیا کہ ’ہم اپنے تحفظ کے لیے گھر سے فرار ہوئیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ ممالک جو حقوق نسواں اور مساوی حقوق کے علمبردار ہیں، انہیں سیاسی پناہ دیں گے‘۔

وکیل کے بیان کے مطابق ’دونوں بہنوں کو نامعلوم لوگوں نے روکا اور ان کا پاسپورٹ اپنی تحویل میں لے کر سعودی عرب کی فلائٹ میں بیٹھانے کی کوشش کی‘۔

مزید پڑھیں: اہلخانہ سے فرار سعودی لڑکی حفاظتی پناہ کیلئے کینیڈا پہنچ گئی

انہوں نے بتایا کہ ’دونوں لڑکیوں سے پاسپورٹ لینے والا شخص ہانگ کانگ میں سعودی قونصل جنرل تھا، تاہم لڑکیوں کی فلائٹ منسوخ ہوگئی تھی‘۔

دوسری جانب ہانک کانگ میں سعودی قونصلیٹ نے معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

وکیل نے بتایا کہ ’جب دوسری فلائٹ بھی منسوخ ہوئی اور انہیں خدشہ ہوا کہ انہیں ’زبردستی اغوا‘ کرلیا جائے گا تو دونوں ہانگ کانگ کے ائیر پورٹ سے روانہ ہو کر شہر میں عام شہریوں کی طرح زندگی گزارنے لگیں‘۔

دونوں لڑکیوں کے بیان کے مطابق ’سیکیورٹی کے خوف کے باعث انہیں 13 مرتبہ اپنا مقام تبدیل کرنا پڑا کیونکہ پولیس کئی مرتبہ انہیں سعودی حکام اور رشتے داروں سے ملانے کی کوشش کرتی رہی‘۔

دونوں لڑکیوں کا کہنا تھا کہ ’وہ ایک محفوظ مقام کا خواب دیکھتی ہیں اور عام انسان کی طرح زندگی گزارنا چاہتی ہیں جہاں تشدد اور دباؤ سے پاک ماحول ہو‘۔

یہ بھی پڑھیں: واپس سعودی عرب بھیجا تو اہلخانہ قتل کردیں گے، سعودی لڑکی

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی 18 سالہ رھف محمد القنون نے خود کو بنکاک ائیر پورٹ کے ہوٹل میں بند کرلیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ انہیں سعودی عرب میں اہلخانہ کی جانب سے شدید تشدد کا سامنا اور جان کو خطرہ ہے۔

رھف محمد القنون نے بذریعہ موبائل فون اپنے پیغام اور ویڈیو کے ذریعے عالمی توجہ حاصل کی، جس کے بعد کینیڈا نے ان کو پناہ دی۔

بعد ازاں انہوں نے کہا تھا کہ ’میری کہانی دیکھ کر دیگر خواتین بھی سعودی عرب سے فرار ہوجائیں گی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں