’می ٹو مہم‘ کی سربراہ کے بیٹے پر خاتون کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام

22 فروری 2019
لیزا بارڈر اپنے بیٹے کے ہمراہ—فوٹو: دی کوکا کولا کمپنی ڈاٹ کام
لیزا بارڈر اپنے بیٹے کے ہمراہ—فوٹو: دی کوکا کولا کمپنی ڈاٹ کام

اکتوبر 2017 میں ہولی وڈ پروڈیوسر 68 سالہ ہاروی وائنسٹن کی جانب سے درجنوں خواتین اور اداکاروں کو کئی سال تک جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں ریپ کا نشانہ بنانے کی خبریں سامنے آنے کے بعد دنیا میں تہلکہ مچ گیا تھا۔

خواتین واداکاراؤں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملات پر امریکی اداکاراؤں اور بااثر خواتین نے ابتدائی طور پر ’می ٹو‘ مہم کا آغاز کیا تھا۔

اس مہم کی کامیابی کے بعد خواتین نے امریکی حکومت کے تعاون سے جنوری 2018 میں ’ٹائمز اپ‘ نامی تنظیم قائم کی تھی۔ اس ادارے کی پہلی چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) لیزا بارڈر کو تعینات کیا گیا تھا۔

لیزا بارڈر نے بطور ٹائمز اپ کی سی ای او کئی کارنامے سر انجام دیے، انہوں نے خواتین کو ہراساں کرنے والے طاقتور افراد کو قانون کے کٹہڑے میں لانے کے لیے اقدامات بھی اٹھائے۔

تاہم انہوں نے رواں ماہ 18 فروری کو عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’می ٹو‘: جنسی طور پر ہراساں ہونے والی خواتین کی مہم نے دنیا کو ہلا دیا

لیزا بارڈر اور ٹائمز اپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لیزا بارڈر نے خاندانی وجوہات کی وجہ سے استعفیٰ دیا ہے۔ تاہم ان کی خاندانی اور ذاتی وجوہات کو بیان نہیں کیا گیا تھا۔

لیزا بارڈر نے 18 فروری کو ذاتی وجوہات کا جواز بنا کر عہدے سے استعفیٰ دیا تھا—فوٹو: لاس اینجلس ٹائمز
لیزا بارڈر نے 18 فروری کو ذاتی وجوہات کا جواز بنا کر عہدے سے استعفیٰ دیا تھا—فوٹو: لاس اینجلس ٹائمز

لیکن اب خبر سامنے آئی ہے کہ دراصل انہوں نے بیٹے پر خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام سامنے آنے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا۔

امریکی نشریاتی ادارے ’بلوم برگ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ ابتدائی طور پر لیزا بارڈر اور ٹائمز اپ نے استعفیٰ کو ذاتی وجوہات قرار دیا تھا۔

تاہم اب ادارے نے تسلیم کیا ہے کہ لیزا بارڈر نے بیٹے پر الزام عائد ہونے کے بعد استعفیٰ دیا۔

رپورٹ کے مطابق ٹائمزاپ انتطامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ لیزا بارڈر نے تنظیم کی لیڈرشپ کو ای میل کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ ان کے بیٹے پر ایک خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگا ہے۔

ٹائمز اپ انتظامیہ کے مطابق بیٹے پر الزام عائد ہونے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی لیزا بارڈر نے عہدے سے استعفیٰ دیا۔

مزید پڑھیں: ’می ٹو مہم‘ کو دھچکا: ٹائمز اپ کی سربراہ مستعفی

رپورٹ کے مطابق لیزا بارڈر کے بیٹے گیری باؤڈن جونیئر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک نجی تقریب میں خاتون کو نامناسب انداز میں چھوا۔

لیزا بارڈر می ٹو مہم میں متحرک تھیں—فوٹو: وینٹی فیئر
لیزا بارڈر می ٹو مہم میں متحرک تھیں—فوٹو: وینٹی فیئر

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گیری باؤڈن نے اس معاملے پر وکیل کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں، جنہوں نے ابتدائی طور پر بتایا ہے کہ اس بات کے کوئی واضح ثبوت موجود نہیں کہ ان کے مؤکل نے خاتون کو نامناسب انداز میں چھوا۔

دوسری جانب خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے پر تاحال لیزا بارڈر اور ان کے بیٹے نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل می ٹو مہم کو شروع کرنے والی اداکاراؤں میں شامل اٹلی کی اداکارہ اسیہ ارگینتو پر بھی کم عمر لڑکے کو ریپ کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

اگست 2018 میں اداکارہ پر الزام گیا تھا کہ انہوں نے 2013 میں 17 سالہ لڑکے جمی بینت کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے۔

جس لڑکے نے اداکارہ پر الزام لگایا تھا انہوں نے امریکی عدالت میں اداکارہ کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔

خبر سامنے آنے کے بعد اسیہ ارگینتو نے الزامات کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ انہوں نے نابالغ لڑکے کا نہ تو ریپ کیا اور نہ ہی ان کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کیے۔

یہ بھی پڑھیں: می ٹو مہم شروع کرنے والی اداکارہ پر کم عمر لڑکے کا ریپ کرنے کا الزام

تاہم اداکارہ نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے اسی لڑکے کے ساتھ ہوٹل کے کمرے میں نیم عریاں حالت میں تصاویر کھچوائی تھیں۔

22 سالہ جمی بینت نے 42 سالہ اسیہ ارگینتو پر ریپ کا الزام لگایا تھا—فوٹو: سی این این
22 سالہ جمی بینت نے 42 سالہ اسیہ ارگینتو پر ریپ کا الزام لگایا تھا—فوٹو: سی این این

معاملہ سامنے آنے کے بعد اداکارہ اسیہ ارگینتو کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور می ٹو مہم شروع کرنے والی اداکاراؤں اور خواتین نے لڑکے کا ساتھ دیا تھا۔

اداکارہ کی جانب سے کم عمر لڑکے کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب کہ دونوں ایک ساتھ فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھے۔

یہ واقعہ پانچ سال قبل پیش آیا تھا، اس وقت لڑکے کی عمر 17 اور اسیہ ارگینتو کی عمر 37 برس تھی۔

دونوں نے 2004 میں آنے والی ہولی وڈ فلم ‘دی ہارٹ از ڈیسیٹ فل ابو آل تھنگز’ میں بھی کام کیا تھا۔

اس فلم میں اداکارہ نے ایک طوائف کا کردار ادا کیا تھا اور جمی بینت ان کے بیٹے بنے تھے۔

اسیہ ارگینتو می ٹو مہم کا آغاز کرنے والی اداکاراؤں میں شامل تھیں—فوٹو: اسیہ ارگینتو انسٹاگرام
اسیہ ارگینتو می ٹو مہم کا آغاز کرنے والی اداکاراؤں میں شامل تھیں—فوٹو: اسیہ ارگینتو انسٹاگرام

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں