قومی اسمبلی میں دوسرے روز بھی اپوزیشن کا احتجاج، گیس کے بل پھاڑدیے

اپ ڈیٹ 22 فروری 2019
گیس کے بلوں میں اضافہ زیادتی ہے، شاہد خاقان عباسی
— فائل فوٹو/اے پی پی
گیس کے بلوں میں اضافہ زیادتی ہے، شاہد خاقان عباسی — فائل فوٹو/اے پی پی

قومی اسمبلی میں دوسرے روز بھی اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آیا جہاں اپوزیشن اراکین نے گیس کی قیمت میں اضافے پر احتجاجاً بل پھاڑ دیے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں شروع ہوا۔

اجلاس کے آغاز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گیس کے بلوں میں اضافہ عوام پر زیادتی ہے اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے جس کے بعد اپوزیشن اراکین نے ایوان میں گیس کے بل پھاڑ کر پھینک دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ آئینی عہدوں پر ہیں انہیں نیب بغیر ثبوت اور وارنٹ گرفتار کر رہا ہے‘۔

مزید پڑھیں: سراج درانی کی گرفتاری پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید احتجاج

سابق وزیراعظم نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کا نام لیے بغیر کہا کہ ’اسپیکر سندھ اسمبلی کو گرفتار کیا گیا تو پنجاب والے کو کون پکڑے گا‘۔

خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کے اجرا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے، انہیں حلقے کی نمائندگی سے محروم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے خواجہ سعد رفیق کا فوری پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایوان سے بھارت کو موثر جواب دینا چاہیے تھا، مراد سعید

اسی دوران ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے حکومتی بینچز سے مراد سعید کو مائیک دینے پر اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی شروع کردی اور شدید نعرے بازی کی۔

تاہم وفاقی وزیر مراد سعید نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’شاہد خاقان عباسی صاحب 1300 ارب کا خسارہ آپ نے کرایا تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آج ایوان سے بھارت کو موثر جواب دینا چاہیے تھا تو اپوزیشن کہتی ہے کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ ہونے پر ایوان نہیں چلے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن کو اپنے انداز پر نظر ثانی کرنی چاہیے‘۔

اسی دوران اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے گیس کے بلوں کو پھاڑ کر ہوا میں اچھالا اور شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن اسمبلی ناز بلوچ نے کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کورم نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا۔

بعد ازاں کچھ دیر بعد کورم پورا ہونے پر اجلاس کا دوبارہ آغاز ہوا۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ ’یہ کیا روایت ہے کہ شہباز شریف کو چئیرمین پی اے سی لگا دو اور پروڈکشن آرڈر جاری کر دو تو ایوان چلے گا ورنہ نہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'منتخب اسپیکر کو گھسیٹا جانا نئے پاکستان کا کارنامہ ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سرحد کے اس پار پاکستان کو روزانہ دھمکیاں مل رہی ہیں، ایوان میں بھارتی دھمکیوں پر بات ہونی چاہیئے تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے کا نام بھارت کے وکیل نے عالمی عدالت نے لیا اور کہا کہ نواز شریف وہی کہتے ہیں جو بھارت کا موقف ہے‘۔

مراد سعید کے بیان پر لیگی رہنما برہم ہوگئے اور حکومتی بینچز اور اپوزیشن بینچز میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا دوبارہ گھیراؤ کرلیا جس پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ڈائس وفاقی وزیر برائے کھیل فہمیدہ مرزا کے حوالے کر دیا۔

فہمیدہ مرزا نے اپوزیشن اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جمہوریت بھی چلے گی اور احتساب بھی چلے گا، کشمیر کو دھمکیاں ملتی ہیں کوئی بات نہیں ہوتی، جب مجھے مائیک ملتا ہے تو ہنگامہ شروع ہو جاتا ہے‘۔

تاہم اپوزیشن کے مسلسل احتجاج کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں