شہباز شریف پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ثابت نہیں ہوا، عدالت

اپ ڈیٹ 23 فروری 2019
لاہور ہائیکورٹ نے14 فروری کوشہباز شریف کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا—فوٹو: فیس بک شہباز شریف پیج
لاہور ہائیکورٹ نے14 فروری کوشہباز شریف کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا—فوٹو: فیس بک شہباز شریف پیج

لاہور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز کیس میں ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس مرزا وِکاس رؤف پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پیش کی گئی دستاویز سے اختیارات کا ناجائز استعمال ثابت نہیں ہوا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق مدعی نے شہباز شریف پر چوہدری عبدالطیف اینڈ سنز کا کانٹریکٹ منسوخ کرنے کا الزام لگایا گیا لیکن کیس میں پیش کردہ ریکارڈ سے یہ کہیں ثابت نہیں ہوا، کیوں کہ کانٹریکٹ منسوخ کیا ہی نہیں گیا بلکہ فریقین کی باہمی رضامندی سے تحریری معاہدہ کر کے معاملہ طے کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

واضح رہے کہ عدالت عالیہ نے رواں ماہ 14 تاریخ کو مختصر حکم نامہ جاری کر کے شہباز شریف کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ ’ریکارڈ کے مطابق پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے بذاتِ خود آشیانہ اقبال منصوبہ لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کو منتقل کیا تا کہ اس پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے عملدرآمد کیا جاسکے'۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ’یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ نیب اس منصوبے کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے بجائے حکومت کی زیر سرپرستی تعمیر پر کیوں بضد ہے جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2014 کی رو سے یہ طریقہ بھی قانونی ہے‘۔

عدالت نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ موجودہ حکومت نے پاکستان میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے متعارف کروایا لیکن نیب کی جانب سے اس پر اب تک کوئی اعتراض نہیں کیا گیا‘۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف عدالتی حکم پر سب جیل سے رہا

اس کے ساتھ اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی پنجاب کے قانون کے مطابق شہباز شریف کو بحیثیت وزیراعلیٰ کسی بھی معاملے کو ایک محکمے سے دوسرے محکمے منتقل کرنے کا اختیار حاصل تھا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ’ریاستی زمین کا ایک انچ بھی آج تک کسی شخص یا ٹھیکیدار کے نام پر منتقل نہیں کیا گیا اور نہ ہی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے 61 ہزار متاثرین میں سے کسی ایک نے بھی نیب کے سامنے بیان دیا‘۔

عدالت نے کہا کہ ’اہم بات یہ ہے کہ اس کیس میں کوئی بھی متاثر ہوا ہی نہیں، کیوں کہ کسی بھی شخص سے کسی بھی پلاٹ کی الاٹمنٹ کی مد میں کوئی رقم وصول ہی نہیں کی گئی صرف درخواست فارم کے ایک ہزار روپے ناقابلِ واپسی لیے گئے، جو حکومتی خزانے میں جمع کیے گئے'۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی رہائی جمہوریت کے لیے نیک شگون ہے، آصف زرداری

خیال رہے کہ مذکورہ فیصلے کے تحت ہی عدالت نے وزیراعلیٰ کے سابق سیکریٹری فواد حسن فواد کو بھی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے علاوہ رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کو ضمانت پر رہائی دیتے ہوئے فیصلہ دیا گیا کہ چنیوٹ میں حکومت کی جانب سے بنایا گیا پل مفادِ عامہ کے لیے بنایا گیا تھا اور درخواست گزار کی جانب سے ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا جس سے رشوت لینے اور حکومتی فنڈ میں خرد برد ثابت ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں