سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس کا تحریری فیصلے جاری کرتے ہوئے انہیں آئندہ محتاط رہنے کی ہدایت کردی۔

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، جس میں کہا گیا کہ ملک ریاض کے مطابق پریس کانفرنس میں عدلیہ کی توہین نہیں کی گئی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار پر الزامات لگائے گئے۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: ملک ریاض کی غیر مشروط معافی قبول

عدالت نے فیصلے میں مزید تحریر کیا کہ ملک ریاض نے 2 مرتبہ عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی، جس پر ان کی معافی قبول کرتے ہوئے معاملہ نمٹایا جاتا ہے۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ملک ریاض کو مستقبل میں محتاط رہنے کی بھی ہدایت کی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ 21 فروری کو بحریہ ٹاؤن کے مالک اور بزنس ٹائیکون ملک ریاض نے سپریم کورٹ میں تحریری معافی نامہ جمع کرایا تھا، جس پر عدالت نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کیس کی کارروائی ختم کردی تھی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں ارسلان افتخار اور ملک ریاض کے درمیان بزنس ڈیل معاملے پر سماعت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس: ملک ریاض کو عدالت سے التوا نہیں ملے گا، چیف جسٹس

دوران سماعت ملک ریاض کے وکیل نے توہین عدالت کے حوالے سے اپنے موکل کا تحریری معافی نامہ جمع کرایا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ عدلیہ کے خلاف پریس کانفرنس پر معذرت خواہ ہوں، تہہ دل سے عدالت سے معافی چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں اپنا علاج ملتوی کرکے عدالت میں پیش ہوا ہوں، اپنے اقدام کا کوئی جواز پیش نہیں کرنا چاہتا، اس لیے میری معافی کو قبول کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں